کل تمہیں کوئی مصیبت بھی تو پڑ سکتی ہے
ہم فقیروں کی ضرورت بھی تو پڑ سکتی ہے
اتنی عجلت میں بچھڑنے کا ارادہ نہ کرو
پھر ملاقات میں مدت بھی تو پڑ سکتی ہے
آدمی زاد ہوں مجھ کو نہ فرشتہ سمجھو
لب کشا ہونے کی ہمت بھی تو پڑ سکتی ہے
یہ بھی ہوسکتا ہے زندہ نہ رہوں اس کے بغیر
اور تنہائی کی...
مرا مقام اگر ہوسکا نہ طے ابھی تک
مرا ہنر تو مری دسترس میں ہے ابھی تک
مرے غموں میں مسلسل اضافہ ہوتا ہے
اگرچہ پیتا ہوں اشکِ رواں کی مے ابھی تک
تجھے گئے ہوئے اک عمر ہوگئی لیکن
تری مہک میں رچی ہے ہر ایک شے ابھی تک
بھلا زمانہ تھا، کہسار اور تیشہ تھے
سماعتوں میں سمائی ہوئے ہے لے ابھی تک...