’’خواب‘‘
چلو اک رسم کا آغاز کرتے ہیں
بچھڑنے سے ذرا پہلے
وہ باتیں جو ابھی ہم کرنے والے ہیں
انہیں کاغذ پہ لکھتے ہیں
اور اس کاغذ کی کشتی کو
وہاں جاکر سمندر کے سفر پر بھیج دیتے ہیں
جہاں ہم روز ملتے تھے
اگر وہ کاغذی باتیں
کسی دن لوٹ آئیں تو
اسی دن راستے تبدیل کرلیں گے
تمھارے خواب کی...
میرے ایک بہت ہی پیارے دوست علی ساحل کی ایک نظم
(خرم شہزاد خرم تمھارے لیے)
ملبہ
مَیں بچپن میں
سبھی دُکھ گھر کی دیواروں پہ لکھ دینے کا عادی تھا
مگر پردیس میں آکر
میں اپنے گھر کی دیواروں پہ روشن سب دُکھوں کو بھُول بیٹھا ہوں
میری ماں نے بتایا ہے
کہ اب کے بارشوں میں گھر کی دیواریں بھی...