اکیلے پن کی اذیتوں کو شمار کرنا بھی سیکھ لو گے
کرو گے الفت تو روز جینا یہ روز مرنا بھی سیکھ لو گے
کوئی ارادہ ابھی تخیل میں پھول بن کے مہک رہا ہے
جب آسماں نے مزاج بدلا تو پھر بکھرنا بھی سیکھ لو گے
محبتوں کے یہ سارے رستے ہی سہل لگتے ہیں ابتدا میں
تم آج چل تو رہے ہو لیکن کہیں ٹھہرنا بھی سیکھ...