علیم

  1. مدیحہ گیلانی

    عبیداللہ علیم ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ۔۔۔۔۔۔۔ عبید اللہ علیم

    ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسَر خواب تمھارا کرتے ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمھاری خاطر اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سرِ بام آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو...
  2. فاتح

    عبیداللہ علیم کس خواب کی یہ ہم کو تعبیر نظر آئی ۔ عبید اللہ علیم

    عبید اللہ علیم کے تیسرے شعری مجموعے "نگارِ صبح کی امید میں" سے ایک غزل کس خواب کی یہ ہم کو تعبیر نظر آئی زندان نظر آیا، زنجیر نظر آئی سب اپنے عذابوں میں سب اپنے حسابوں میں دنیا یہ قیامت کی تصویر نظر آئی کچھ دیکھتے رہنے سے، کچھ سوچتے رہنے سے اک شخص میں دنیا کی تقدیر نظر آئی جلتا تھا میں آگوں...
  3. محمد بلال اعظم

    عبیداللہ علیم باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ہے

    عبید اللہ علیم کی ایک خوبصورت غزل، جس کے متعلق وہ کچھ یوں کہتے ہیں: "اس غزل کی کیفیت یہ ہے کہ وہ اپنے ملک سے بھی تعلق رکھتی ہے اور صنفِ نازک سے بھی تعلق رکھتی ہے مگر اُس کا تعلق ذرا اور طرح کا ہے۔" غزل باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ہے ہر دھوپ میں جو مجھے سایہ دے وہ سچا سایہ...
  4. فاتح

    عبیداللہ علیم جی جان سے اے ارضِ وطن مان گئے ہم ۔ عبید اللہ علیمؔ

    جی جان سے اے ارضِ وطن مان گئے ہم جب تُو نے پکارا ترے قربان گئے ہم جو دوست ہُوا اُس پہ محبت کی نظر کی دشمن پہ ترے صورتِ طوفان گئے ہم ہم ایسے وفادار و پرستار ہیں تیرے جو تُو نے کہا تیرا کہا مان گئے ہم مرہم ہیں ترے ہونٹ، مسیحا ہے تری زلف ہم موجۂ گُل تھے کہ پریشان گئے ہم افسوں نہ کوئی چلنے...
  5. شمشاد

    عبیداللہ علیم کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا

    کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا ایک سبز شاخ گلاب کی تھی اک دنیا اپنے خواب کی تھی وہ ایک بہار جو آئی نہیں اس کے لئے سب کچھ ہار دیا یہ سجا سجایا گھر ساتھی مری ذات نہیں مرا حال نہیں اے کاش کبھی تم جان سکو اس سکھ نے جو آزار...
  6. فرخ منظور

    عبید اللّہ علیم - انتخابِ کلام

    عبید اللہ علیم کی شاعری پیش ِ خدمت ہے - براہ۔ مہربانی جوابات اور تبصروں کے لیے یہاں دیکھیں- بنا گلاب تو کانٹے چبُھا گیا اِک شخص ہُوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اِک شخص تمام رنگ مرے اور سارے خواب مرے فسانہ تھے کہ فسانہ بنا گیا اِک شخص میں کس ہَوا میں اڑوں کس فضا میں لہراؤں دکھوں کے...
  7. N

    عبیداللہ علیم عبیدالّلہ علیم کی نظم۔ چاند چہرہ

    چاند چہرہ، ستارہ آنکھيں ميرے خدايا ميں زندگي کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں يہ ميرا چہرہ، يہ ميري آنکھيں بُجھے ہوئے سے چراغ جيسے جو پھر سے جلنے کے منتظر ہوں وہ چاند چہرہ، ستارہ آنکھيں وہ مہرباں سايہ دار زلفيں جنہوں نے پيماں کيے تھے مجھ سے رفاقتوں کے، محبتوں کے کہا تھا مجھ سے...
Top