علمی و ادبی لطیفے

  1. ع

    شکر ادا کرتا ہوں

    شکر ادا کرتا ہوں ناصر کاظمی اور حبیب جالب بے تکلف دوست تھے ۔ جالب نے کاظمی سے کہا: " آپ کی غزلیات سن کرمیری خواہش ہوتی ہے کہ کاش مجھ میں بھی ایسی غزل لکھنے کی استعداد ہوتی ۔ جب میں آپ کا کوئی کلام دیکھتا ہوں میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ کاش اس پر میرا نام لکھا ہو۔" کاظمی نے جالب کی اس تعریف...
  2. الف عین

    کچھ ادبی لطیفے۔ تشکر علی گڑھ اردو کلب

    یہ بیش تر لطائف طارق/المان غازی صاحبان نے پوسٹ کئے تھے۔ ایک زمانہ تھا کہ فلمی دنیا اس طرح سے ایک طلسماتی دنیا نظر آتی تھی کہ شوٹنگ دیکھنے کا شوق ہر شخص کو ہوتا تھا۔ اکثر باریش اور مذ ہبی حضرات بھی اس خواہش پر قابو نہیں پا سکے ایک بار اتفاق سے ماہرالقادری صاحب اپنے اس شوق کی تسکین کے لئے کسی...
  3. ع

    شیطان ۔

    ایک بار جوش صاحب اور جگر مرادآبادی ٹانگے میں سفر کر رہے تھے ۔ کچھ دیر خاموشی کے بعد جگر نے کہا۔ "یا اللہ !" جوش شوخی سے بولے کیا آپ نے مجھ سے کچھ کہا۔۔۔؟ جگر نے برجستہ کہا" لاحول ولا! خدا کو یاد کیا، شیطان بیچ میں آگیا"۔
  4. ع

    شیطان کے ہاتھ تلے ۔

    ایک دفعہ سر سید ، شبلی نعمانی اور مولوی ممتاز علی بیٹھے تھے۔ مختلف موضوعات پر بحث ہورہی تھی ۔ اس دوران سرسید کا ایک کاغذ گم ہوگیا۔ سر سید اسے ڈھونڈنے لگے ۔ اچانک مولانا شبلی کی نظر اس مطلوبہ کاغذ پر پڑی ۔ انہوں نے ازراہ مذاق اس پر ہاتھ رکھ دیا ۔ سرسید نے انھیں ایسا کرتے دیکھ لیا اور اونچی آواز...
  5. ع

    ملت بیضا

    ایک کشمیری خاندان کا فرد دوسرے خاندان میں شادی کرنا چاہتا تھا کہ ڈاکٹراقبال نے منع فرما دیا ۔ اس پر ایک طالبہ علم نے اعتراض کیا کی اقبال تو ہمشہ ذات پات کی تمیزکو مٹانےکی تلقین فرماتےرہے ہیں " ۔ ڈاکٹر صاحب نے ہنس کرکہا " یہ بالکل درست ہے لیکن میرا مقصد تھا کہ یہ صاحب وہاں شادی کریں گے تو اس کی...
  6. شمشاد

    ادبی لطائف

    جس زمانے میں اکبر نے آزادی نسواں اور بے پردگی کے خلاف جہاد شروع کیا، ترقی پسند خواتین اور اسی قسم کے مردوں نے ان پر بوچھاڑ شروع کر دی۔ لاہور کا " تہذیب نسواں " ان سب میں پیش پیش تھا۔ اکبر کے خلاف بہت سے مضامین شائع کیے گئے، اور "آصف جہاں بیگم" نے صاف صاف کہہ دیا کہ یہ آنے والا طوفان اب کسے کے...
  7. شاعر بدنام

    غالب اور روزہ

    مرزا غالب اپنے روزہ دار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے لکھتے ہیں : "دھوپ بہت تیز ہے۔ روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلاتا رہتا ہوں۔ کبھی پانی پی لیا ، کبھی حقہ پی لیا ، کبھی کوئی روٹی کا ٹکڑا کھا لیا۔ یہاں کے لوگ عجب فہم رکھتے ہیں۔ میں تو روزہ بہلاتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ تُو روزہ نہیں رکھتا۔ یہ...
  8. جیہ

    چند ادبی لطیفے

    ایک محفل میں مولانا آزاد اور مولانا ظفر علی خان حاضر تھے۔ مولانا آزاد کو پیاس محسوس ہوئی تو ایک بزرگ جلدی سے پانی کا ہیالہ لے آئے۔ مولانا آزاد نے ہنس ارشاد کیا: لے کے اک پیرِ مغاں ہاتھ میں مینا، آیا مولانا ظفر علی خان نے برجستہ دوسرا مصرع کہا: مے کشو! شرم، کہ اس پر بھی نہ پینا آیا
  9. محمد وارث

    ہفتۂ شعر و ادب - لطافت کدہ

    بھئی وہ منظر بھی بڑا "حسرتناک" ہوتا ہے جب سارا دفتر یا گھر ایک ایک سے زائد گلاب جامن کھا رہا ہوتا ہے اور آپ بغیر چینی کے کڑوی چائے کے گھونٹ بھر رہے ہوتے ہیں اور ایک ایک گھونٹ کے ساتھ نہ جانے کتنے خون کے گھونٹ بھی بھرنے پڑتے ہیں :) خیر، اگر میری اور میرے جیسوں کو اللہ تعالیٰ نے اندرونی مٹھاس میں...
  10. خرد اعوان

    بشیر بدر

    راجندر سنگھ بیدی کی باتیں بہت دلجسپ اور بے ساختہ ہوتی تھیں ۔ ایک بار دہلی کی ایک محفل میں بشیر بدر کو کلام سنانے کے لیے بلایا گیا تو بیدی صاحب نے جو میرے برابر بیٹھے تھے ۔ اچانک میرے کان میں کہا ۔ " یار ! ہم نے دربدر ، ملک بدر اور شہر بدر تو سنا تھا یہ بشیر بدر کیا ہوتا ہے ؟" (مجتبیٰ حسین...
  11. فرہادعلی

    عظیم سخصیات کے خو شگوار واقعات

    ایک مر تبہ علامہ اقبال اپنے استاد محترم کے ساتھ تھے ۔ آپ فرماتے ہیں کہ میرے منہ سے کبھی استاد محترم کے سامنے شعر نہ نکلا ۔ میں استاد محترم کے بیٹے احسان کو اٹھائے ان کے پیچھے پیچھےچل رہا تھا۔ احسان کافی وزنی تھا۔ میں نے سستانے کیلئے احسان کو ایک دکان کے پھٹے پر کھڑا کیا استاد محترم آگے نکل گئے...
  12. الف عین

    گنجِ گراں مایہ

    علیگڑھ یونیورسٹی میں آل انڈیا مشاعرہ تھا پورے ہندوستان سے شعراء مدعو تھے ،شعرا کا ایک جمِّ غفیر یونیورسٹی پہنچا ہوا تھا،ان شعراہ میں دو سگے بھأی " کاندھلے " سے بھی آۓ ہوے تھے اور یہ دونوں بھایٔ اتّفاق سے گنجے تھے اور بہت ہی شریر قسم کے تھے ان دونوں نے اپنے قہقہوں اور پھبتیوں سے پورا پنڈال سر...
  13. الف عین

    ذٰلِکَ الکِتابُ لا رَیبَ فِیہ

    اقبال کا دوسرا سفر ولائت تھا. ان کا جہاز تازہ پانی اور غذائی اجناس لینے کے لئے عدن (یمن) کی بندر گاہ پر ٹھہرا ہوا تھا. اس زمانے میں پختہ بندر گاہ نہ تھی اس لئے جہاز ساحل سے کچھ دور لنگر انداز تھا.ایک شام اقبال عرشہ پر آبیٹھے اور ایک کتاب کا مطالعہ کرنے لگے. تھوڑی دیر میں نیچے سمندر کی طرف سے...
  14. مغزل

    ایک ’’ بے ادبی ‘‘ لطیفہ

    ایک ’’ بے ادبی ‘‘ لطیفہ محترم قارئین ! آداب وسلام مسنون ! مجھے ایکسپریس کی اعزازی کاپی ایک اخبار فروش سے ملتی ہے۔ آج جناب کہنے لگے میاں تمھارے لیے ایک خاص خبر ہے۔۔ پڑھ کر مجھے بتانا کیسی خبر ہے۔۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے مسکراتے ہوئے مجھے ایک اخبار مزید تھمادیا۔۔ خیر یہ قصہ تو الگ ویسے کیا آپ...
  15. محمد وارث

    آشنا

    "ایک شخص نے آپ (شاہ عبدالعزیز فرزند شاہ ولی اللہ) سے مسئلہ پوچھا کہ مولوی صاحب، یہ طوائف یعنی کسبی عورتیں مرتی ہیں تو انکے جنازے کی نماز پڑھنی درست ہے یا نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ جو مرد انکے آشنا ہیں، انکی نمازِ جنازہ پڑھتے ہو یا نہیں؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں پڑھتے ہیں۔ حضرت نے کہا تو پھر انکی بھی پڑھ...
  16. شمشاد

    سوغات کیا کیا

    سوغات کیا کیا کسی مشاعرے میں نوح ناروی غزل پڑھ رہے تھے، جس کی زمین تھی " حالات کیا کیا، آفات کیا کیا۔ جب وہ اپنے مخصوص انداز میں اپنے ایک شعر کا یہ مصرعہ اولٰی ارشاد فرما رہے تھے : یہ دل ہے، یہ جگر ہے، یہ کلیجہ تو پنڈت ہری چند اختر جھٹ بول اٹھے : قصائی لایا ہے سوغات کیا کیا
  17. شمشاد

    بھیا، ابھی چلتا ہوں ذرا رائتہ کھا لوں۔

    رائتہ ایک مشاعرے میں دعوت خورد و نوش کا اہتمام تھا ۔ دیگر شعراء تو کھانے سے فارغ ہو کر پنڈال میں پہنچ رہے تھے لیکن اسرار الحق مجاز اور معین احسن جذبی ابھی مصروف تھے۔ منتطمین میں سے ایک نے آ کر جذبی سے چلنے کی درخواست کی۔ جذبی نے کہا : " بھیا، ابھی چلتا ہوں ذرا رائتہ کھا لوں۔" اور مجاز...
  18. محمد وارث

    شاعر اور چور

    کنور مہندر سنگھ بیدی جن دنوں دہلی کے مجسڑیٹ تھے، ان کی عدالت میں چوری کے جرم میں گرفتار کئے گئے ایک نوجوان کو پیش کیا گیا۔ کنور صاحب نے نوجوان کی شکل دیکتھے ہوئے کہا۔ "میں ملزم کو ذاتی طور ہر جانتا ہوں، ہتھکڑیاں کھول دو، یہ بیچارہ تو ایک شاعر ہے، شعر چرانے کے علاوہ کوئی اور چوری کرنا اسکے بس...
  19. محمد وارث

    حالی اور ہالی

    ایک مرتبہ مولانا حالی سہارنپور گئے اور وہاں کے ایک معزز رئیس زمیندار کے پاس ٹھہرے۔ گرمی کے دن تھے اور مولانا کمرے میں لیٹے ہوئے تھے۔ اسی وقت اتفاق سے ایک کسان آگیا تو رئیس نے اسے کہا کہ جو بزرگ آرام کر رہے ہین ان کو پنکھا جھلو۔ وہ پنکھا جھلنے لگ گیا۔ تھوڑی دیر بعد اس کسان نے رئیس سے پوچھا کہ...
  20. محمد وارث

    برہمن، حضرت عیسٰی کا گدھا اور مکہ

    مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو اپنی بیٹی زیب النساء کیلئے استاد درکار تھا۔ یہ خبر سن کر ایران اور ہندوستان کے مختلف علاقوں سے بیسیوں قادر الکلام شاعر دہلی آگئے کہ شاید قسمت یاوری کرے اور وہ شہزادی کے استاد مقرر کر دیئے جائیں۔ ان ایام میں دہلی میں اس زمانہ کے نامور شاعر برہمن اور میر ناصر علی...
Top