عماد اظہر

  1. مغزل

    کسی نظارہ ٔ بیزار سے گراتا ہوں---------- عماد اظہر

    غزل کسی نظارہ ٔ بیزار سے گراتا ہوں میں خواب خواب کے معیار سے گراتاہوں پھر اس کے بدلے مجھے اپنا زخم رکھنا ہے اگر چراغ کو دیوار سے گراتا ہوں میں ٹوٹنے کے عمل سے ہوں اس قدر مانوس کہ خود کو دستِ خریدار سے گراتا ہوں وہ میرے سامنے تعبیر ہونے لگتا ہے جو خواب دیدۂ بیدار سے گراتا ہوں...
  2. مغزل

    باعثِ وحشتِ دلگیر بنانے لگا تھا---------- عماد اظہر

    غزل باعثِ وحشتِ دلگیر بنانے لگا تھا جب خدا خاک کی تقدیر بنانے لگا تھا خوں بہا مجھ سے نہ مانگو کہ یہ مرنے والا اس قبیلے کے لیے تیر بنانے لگا تھا ایک معبودِ تفکر نے دیا مجھ کو جگا ورنہ میں خواب کی تعبیر بنانے لگا تھا اس لیے دستِ ہوا پر ہوا افسوس کہ وہ نقشِ پا کے لیے زنجیر بنانے لگا...
Top