غزلِ
عنبرامروہوی
تیری نگاہِ ناز کی خاطر کِسی طرح
منزل سے آ مِلے ہیں مسافر کِسی طرح
اب اِس میں دین جائے، کہ ایمان و جان و دل
کرنا ہے مُجھ کو رام وہ کافر کِسی طرح
موسٰی کی طرح کام کریگا عصائے عِشق
آیا جو میرے ڈھب پہ وہ کافر کِسی طرح
شامِ ابد سے جس کو مِلا دے قبولِ عام
ہوسکتا ایسے...