غزل
(عنبرین حسیب عنبر - کراچی)
دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو ، تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو ، تم بھی ناں
دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو ، تم بھی ناں
ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو ، تم بھی ناں
عشق نے یوں دونوں کو ہم آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ...
غزل
(عنبرین حسیب عنبر)
جز ترے کچھ بھی نہیں اور مقدر میرا
تو ہی ساحل ہے مرا، تو ہی مقدر میرا
تو نہیں ہے تو ادھوری سی ہے دنیا ساری
کوئی منظر مجھے لگتا نہیں منظر میرا
منقسم ہیں سبھی لمحوں میں مرے خال و خد
یوں مکمل نہیں ہوتا کبھی پیکر میرا
کس لئے مجھ سے ہوا جاتا ہے خائف دشمن
میرے ہمراہ نہیں ہے...
غزل
عنبرین حسیب عنبر
جز ترےکچھ بھی نہیں اور مقدر میرا
تو ہی ساحل ہے مرا، تو ہی مقدر میرا
تو نہیں ہے تو ادھوری سی ہے دنیا ساری
کوئی منظر مجھے لگتا نہیں منظر میرا
منقسم ہیں سبھی لمحوں میں مرے خال و خد
یوں مکمل نہیں ہوتا کبھی پیکر میرا
کس لئے مجھ سے ہوا جاتا ہے خائف دشمن
میرے ہمراہ...