قسمت سے تو افکارِ نياگانِ كہن مانگ
اخلاص و عمل ، مہر و محبّت کی لگن مانگ
آشوب ہے جو تیرے نہاں خانۂِ دل میں
ہنگامۂِ خفتہ کو جگا ، تابِ سخن مانگ
مہتاب سے ، روشن ہے جو سیمائے افق پر
غافل کو جگا دے جو ، کوئی ایسی کرن مانگ
آہوئے حرم ! کاخِ فرنگى كو عبث جان
تو خوگرِ صحرا ہے ، وہی دشتِ ختن مانگ...
رات کا اندھیرا ہو
دور ہی سویرا ہو
اک حسین وادی میں
چاند کا بسیرا ہو
جھیل کے کنارے پر
آ شیانہ میرا ہو
تتلیوں کا جھرمٹ ہو
بادلوں کا گھیرا ہو
اور میرے کندھے پر
سر وہ ہو جو تیرا ہو
تیرے اجلے چہرے کو
گیسوں نے گھیرا ہو
صرف میری آنکھیں ہوں
اور تیرا چہرہ ہو
جلترنگ ہو کنگن کی
رنگ حیا جو گہرا ہو
بات ہو...