کبھی اِس مکاں سے گزر گیا، کبھی اُس مکاں سے گزر گیا
ترے آستاں کی تلاش میں، میں ہر آستاں سے گزر گیا
ابھی آدمی ہے فضاؤں میں، ابھی آدمی ہے خلاؤں میں
یہ نجانے پہنچے گا کس جگہ اگر آسماں سے گزر گیا
کبھی تیرا در، کبھی دربدر، کبھی عرش پر، کبھی فرش پر
غمِ عاشقی ترا شکریہ، میں کہاں کہاں سے گزر گیا
یہ...
غزل
اِک فقط مظلُوم کا نالہ رَسا ہوتا نہیں
اے خُدا دُنیا میں تیری ورنہ کیا ہوتا نہیں
عاشقی میں جوہَرِ فِطرت فنا ہوتا نہیں
رنگِ گُل سے نغمۂ بُلبُل جُدا ہوتا نہیں
کیوں مِرے ذَوقِ تَصوّر پر تُمھیں شک ہوگیا
تُم ہی تُم ہوتے ہو کوئی دُوسرا ہوتا نہیں
ہم کو راہِ زندگی میں اِس قدر رَہزن مِلے...