غزل
اِک فقط مظلُوم کا نالہ رَسا ہوتا نہیں
اے خُدا دُنیا میں تیری ورنہ کیا ہوتا نہیں
عاشقی میں جوہَرِ فِطرت فنا ہوتا نہیں
رنگِ گُل سے نغمۂ بُلبُل جُدا ہوتا نہیں
کیوں مِرے ذَوقِ تَصوّر پر تُمھیں شک ہوگیا
تُم ہی تُم ہوتے ہو کوئی دُوسرا ہوتا نہیں
ہم کو راہِ زندگی میں اِس قدر رَہزن مِلے...