اٹھ کہ اپنے عزم سے دنیا تہ و بالا کریں
محشر فردا سے پہلے حشر اک برپا کریں
اٹھ کہ اپنے خون سے چشمے بہا دیں زیست کے
کوہ حائل ہوں تو ان کو پیس کر سرما کریں
اٹھ کہ خس خانوں کو بھڑکائیں گرا کر بجلیاں
ایک اک تنکے کو ہم رنگِ یدِ بیضا کریں
دیں سنان و تیغ کا پانی لب اغیار کو
ہند میں پھر بابر و تیمور...