غزل
وہی طول ہے، وہی اضطراب، وہی نزول عذاب کا
مجھے اپنے روزِ سیاہ پر ہے گمان روزِ حساب کا
دل و جان و صبر و قرار، مطربِ عشق سب تری نذر ہیں
ابھی ایک نغمہ سُنا ہے میں نے ترے طلسمی رباب کا
ہو محیطِ دہر میں سر بلند کہ ڈر فنا کا فضول ہے
ہے نثار شوکتِ یک دقیقہ پہ سر ہر ایک حباب کا
یہی...