عزم بہزاد

  1. محمداحمد

    غزل - پامال بساطِ آرزو ہیں - عزم بہزاد

    غزل پامال بساطِ آرزو ہیں ہم لوگ غبارِ جستجو ہیں آئے ہوئے دن کو کیا خبر ہم گزری ہوئی شب کی گفتگو ہیں تاخیر کی قید میں تھے اور اب عجلت کی نماز بے وضو ہیں آنکھوں سے یقین بہ رہا ہے حیرت کی صدائے کو بکو ہیں نشے کی مثال بننے والے ہاتھوں سے گرا ہوا سبو ہیں اعلان بہار نغمگی تھے اب شور کی طرح چار...
  2. محمداحمد

    کلامِ شاعر بزبانِ شاعر : اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے ۔ عزم بہزاد

    جتنی اچھی غزل ہے، اُتنا ہی اچھا آھنگ اور نغمگی ہے۔ سماعت فرمائیے۔ غزل اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے صورتِ شمع سرِ شام سنورنے والے رونقِ شہر انہیں اپنے تجسس میں نہ رکھ یہ مسافر ہیں کسی دل میں ٹھہرنے والے کل تری یاد اُنہیں آنکھ سے باہر لے آئی وہ جو آنسو تھے رگ و پے میں اُترنے والے کس...
  3. فرخ منظور

    کبھی اے سپاہِ شکستگاں کوئی اہتمامِ ملال کر ۔ عزم بہزاد

    کبھی اے سپاہِ شکستگاں کوئی اہتمامِ ملال کر کسی بزمِ رقص کو سرد کر کسی باطرب کو نڈھال کر کئی دن سے پھر وہی چشم و لب مری گفتگو میں در آئے ہیں مرے عہدِ رفتہ کے فیصلے مرا اعتماد بحال کر ابھی امتحانِ سخن مرا کئی رتجگوں پہ محیط ہے شبِ انتظار کے نکتہ داں مجھے واقفِ مہ و سال کر یہ دیارِ اہلِ نفاق ہے...
  4. kalmkar

    میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا

    میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا ایک روز بھی گر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا میں ترک تعلق پہ زندہ ہوں سو مجرم ہوں کاش اس کےلئے جیتا ، اپنے لئے مر جاتا اس روز کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا اس جانِ تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے تسخیر نہ کرپاتا حیران تو کرجاتا...
  5. شیزان

    محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی ۔ عزم بہزاد

    محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی ہر سرگوشی میں پنہاں ہے اک پندارکی تنہائی ایک بہار کے آجانے سے کیسے کم ہو جائے گی ایک طویل خزاں میں لپٹے اک گلزار کی تنہائی ہجر کی دھوپ سے ڈرنے والا اک سائے میں جا بیٹھا لیکن جس کو سایہ سمجھا ،تھی دیوار کی تنہائی آگے جانے کی خواہش بھی کتنا آگے لے آئی اک...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ اُس راہ پہ جانے سے پہلے اسباب سنبھال کے رکھ لینا ۔ عزم بہزاد

    غزل اُس راہ پہ جانے سے پہلے اسباب سنبھال کے رکھ لینا کچھ اشک فراق سے لے لینا، کچھ پُھول وصال کے رکھ لینا اک عُمر کی محرومی اپنے سِینے میں چُھپانا مشکل ہے جب حدِّ وضاحت آ جائے یہ تِیر نکال کے رکھ لینا اک حیرت دل میں جھانکے گی آنکھوں میں ستارے ٹانکے گی جو آنسو تم پر بھاری ہوں دامن میں اُچھال...
  7. محمداحمد

    غزل ۔ کچھ نہ پانے کی ملامت، کچھ نہ کھونے کا تماشا ۔ عزم بہزاد

    غزل کچھ نہ پانے کی ملامت، کچھ نہ کھونے کا تماشا جانے کتنے دن رہے گا میرے ہونے کا تماشا اِس ادھوری گفتگو سے خود کو میں بہلاؤں کب تک مجھ کو یہ محفل نظر آتی ہے رونے کا تماشا یہ کوئی بارش نہیں ہے جس میں سب کچھ بھیگ جائے یہ ہے خواہش کی زمیں پر رونے دھونے کا تماشا فصلِ غم اِس بار شادابی میں...
  8. محمداحمد

    دل میں ٹھہرنے والے ۔ عزم بہزاد

    دل میں ٹھہرنے والے ۔ عزم بہزاد عہدِ طفلی میں جب اسکول کی اسمبلی میں اقبال کی دعا "لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنّا میری" پڑھی جاتی تھی تو میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ زندگی شمع کی صورت کیوں اور کیوں کر ہوسکتی ہے اور کامیاب زندگی کے استعارے کے لئے شمع کا ہی انتخاب کیوں کیا گیا۔ اس وقت تو یہ باتیں...
  9. محمداحمد

    معروف شاعر عزم بہزاد ہم میں نہیں رہے۔

    کراچی کے معروف و مقبول ہر دلعزیز شاعر عزم بہزاد گزشتہ رات خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انا للہِ وانا الیہ راجعون نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ جمعہ اجمیر نگری، نارتھ کراچی میں ادا کی جائے گی۔ دعا ہے اللہ رب العزت محترم عزم بہزاد پر اپنا خاص کرم فرمائے اور اُنہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا...
  10. محمد وارث

    معروف شاعر راغب مراد آبادی وفات پا گئے

    فیس بُک سے خبر ملی کہ آج 20 جنوری 2011ء کو اردو کے معروف شاعر راغب مراد آبادی وفات پا گئے ہیں، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ آپ کا اصل نام سید اصغر حسین تھا۔ محترم عزم بہزاد صاحب نے فیس بُک پر جو پوسٹ کی ہے وہی نیچے درج کر رہا ہوں۔
  11. مغزل

    سبھی مصروف ہیں دنیا تجھے اپنا بنانے میں ---------- عزم بہزاد

    غزل سبھی مصروف ہیں دنیا تجھے اپنا بنانے میں سو ہم بھی منہمک رہتے ہیں اک قصّہ بنانے میں بنانا چاہتا تو کوزہ گر کیا کچھ بنا دیتا یقینا مصلحت ہوگی ہمیں ایسا بنانے میں جسے خوش قامتی پر ناز ہو وہ آئینہ دیکھے کیا کرتا نہیں تا خیر آئینہ بنانے میں رکھے نقاش ِ فطرت اپنے کارندوں کو سرگرداں...
  12. مغزل

    تشنگی وہ تھی کہ سیرابی کا چہرہ جل گیا ---------------- عزم بہزاد

    غزل تشنگی وہ تھی کہ سیرابی کا چہرہ جل گیا میں لب دریا جو پہنچا سارا دریا جل گیا اب نئے منظر میں بیٹھا ہوں ارادوں کے بغیر جستجو کی سانس کیا پھولی کہ سینہ جل گیا میں خزاں کا آئینہ تھا اپنی ویرانی سے خوش تم نے مجھ میں باغ ڈھونڈا، میرا صحرا جل گیا کیا بیاں ہو اک تعلق ختم ہوجانے کا حال...
  13. مغزل

    مجھے کل اچانک خیال آگیا آسماں کھونہ جائے ----------- عزم بہزاد

    غزل مجھے کل اچانک خیال آگیا آسماں کھونہ جائے سمند ر کو سر کرتے کرتے کہیں بادباں کھو نہ جائے کوئی نامرادی کی یلغار سینے کو چھلنی نہ کردے کہیں دشتِ انفاس میں صبر کا کارواں کھو نہ جائے یہ ہنستا ہوا شور سنجیدگی کے لیے امتحاں ہے سو محتاط رہنا کہ تہذیبِ آہ وفغاں کھو نہ جائے اس وقت کا...
  14. مغزل

    محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی --------- عزم بہزاد

    غزل محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی ہر سرگوشی میں پنہاں ہے اک پندارکی تنہائی ایک بہار کے آجانے سے کیسے کم ہو جائے گی ایک طویل خزاں میں لپٹے اک گلزار کی تنہائی ہجر کی دھوپ سے ڈرنے والا اک سائے میں جا بیٹھا لیکن جس کو سایہ سمجھا تھی دیوار کی تنہائی آگے جانے کی خواہش بھی کتنا...
  15. مغزل

    کہاں گئے وہ لہجے دل میں پھول کھلانے والے --------- عزم بہزاد

    غزل کہاں گئے وہ لہجے دل میں پھول کھلانے والے آنکھیں دیکھ کے خوابوں کی تعبیر بتانے والے کدھر گئے وہ رستے جن میں منزل پوشیدہ تھی کدھر گئے وہ ہاتھ مسلسل راہ دکھانے والے کہاں گئے وہ لوگ جنہیں ظلمت منظور نہیں تھی دیا جلانے کی کوشش میں‌خود جل جانے والے یہ اک خلوت کا رونا ہے جو باتیں...
  16. مغزل

    وسعتِ چشم کو اندوہِ بصارت لکھا ------------ عز م بہزاد

    عزم بہزاد صاحب کی ایک طویل غزل سے اقتباس : وسعتِ چشم کو اندوہِ بصارت لکھا میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا میں نے لکھا کہ صفِ دل کبھی خالی نہ ہوئی اور خالی جو ہوئی بھی تو ملامت لکھا صرف آواز کہاں تک مجھے جاری رکھتی میں نے چپ سادھ لی سناٹے کو عادت لکھا یہ سفر پاؤں...
  17. محمداحمد

    اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے ۔۔۔ عزم بہزاد

    غزل اب کہاں ہیں نگہِ یار پہ مرنے والے صورتِ شمع سرِ شام سنورنے والے رونقِ شہر انہیں اپنے تجسس میں نہ رکھ یہ مسافر ہیں کسی دل میں ٹھہرنے والے کس قدر کرب میں بیٹھے ہیں سرِ ساحلِ غم ڈوب جانے کی تمنا میں اُبھرنے والے جانے کس عہدِ طرب خیز کی اُمید میں ہیں ایک لمحے کو بھی آرام نہ کرنے...
  18. محمداحمد

    کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں - عزم بہزاد

    غزل کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں میں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر انے میں ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن میں کتنا تنہا بیٹھا تھا قربت کے ویرانے میں بستر سے کروٹ کا رشتہ ٹوٹ گیا اک یاد کے ساتھ خواب سرہانے سے اُٹھ بیٹھا تکیے کو سرکانے میں آج اُس پُھول کی...
Top