جو سخن میں کوزہ گزار تھے، مجھے کھا گئے
یہ جو شاعری کے کمہار تھے، مجھے کھا گئے
نہ فراق یا ر میں اک منٹ کو بھی سر دکھا
شب وصل کے جو بخار تھے، مجھے کھا گئے
مرے منہ زبانی فلرٹ تو مجھے راس تھے
یہ جو فیس بک کے قرار تھے، مجھے کھاگئے
میں فری میں کتنے پری وشوں سے فری ہوا
یہ جو دوستوں کے ادھار تھے،...
ناصر کاظمی کی غزل کے مصارع ثانی پر گرہ سازی کی جسارت کے ساتھ کہی ہوئی ایک غزل
دم بشیراں کا بھر نہ جائے کہیں
"تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں"
آج آنا ہے اس نے میکے سے
"آج کا دن گزر نہ جائے کہیں"
اس کو بانٹا نہ کر رقیبوں میں
"حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں"
ساس آئے ہمارے باس کے گھر
"اور پھر عمر بھر...