آئینہ از عزیز قیسی
آئینے! کچھ تو بتا ان کا تو ہمراز ہے تُو
تو نے وہ زلف وہ مکھڑا وہ دہن دیکھا ہے
ان کے ہر حال کا بے ساختہ پن دیکھا ہے
وہ نہ خود دیکھ سکیں جس کو نظر بھر کے کبھی
تو نے جی بھر کے وہ ہر خطِ بدن دیکھا ہے
ان کی تنہائی کا دلدار ہے دم ساز ہے تو
آئینے! کچھ تو بتا ان کا تو ہمراز ہے تُو...