جبِیں کی جب رسائی ان کے سنگِ آستاں تک تھی
مِرے دستِ تصرف میں فضائے لا مکاں تک تھی
رہو آرام سے اہلِ چمن، اب کچھ نہیں ہو گا
یہ چشمک برق و باراں کی ہمارے آشیاں تک تھی
حصولِ منزلِ مقصود سے اچھی تھی ناکامی
جو لذت جستجو میں تھی وہ سعئ رایگاں تک تھی
مراحل عشق میں کچھ اور بھی آئیں گے دل والو
یہ فریاد و...
غلافِ کعبہ تری عظمتوں کا کیا کہنا
عروسِ حُسنِ ازل کا لباسِ نور ہَے تُو
گناہگار تِرا کیوں نہ چوم لیں دامن
امینِ رازِ وفا، جلوہ زارِ طُور ہے تُو
کمالِ فرض کا پیکر ہے تیری ہستی بھی
کسی کی ذات میں خُود کو مٹادیا تُو نے
ہر آن سینہ سپر ہے حرم کی خدمت میں
دلوں میں نقشِ محبت جمادیا تو نے
یہ تیرا...