نیرنگ خیال گفتگو دھاگہ
"نیرنگ خیال" مولانا آزاد کی نمایاں تصنیف ہے۔ مولانا محمد حسین آزاد کے بارے میں رام بابو سکسینہ لکھتے ہیں ”آزاد نثر میں شاعری کرتے ہیں اور شاعری کرتے ہوئے نثر لکھتے ہیں۔“
اردو ویکیپڈیا سے اقتباس
آج یعنی گیارہ نومبر مولانا ابوالکلام آزاد کی پیدائش کا دن ہے۔ اسی کی مناسبت سے ملک نصر اللہ خان عزیز کی نظم ”امام الہند“ پیش خدمت ہے جو انہوں نے 1940 میں پنجاب کے ایک جلسے میں مولانا آزاد کی موجودگی میں پڑھی تھی۔
امام الہند
اے امامِ محترم! اے رہبر عالی مقام!
علم و تدبیر و سیاست ہیں ترے در کے...
مولانا ابوالکلام آزاد کی کتاب ’’غبارِخاطر‘‘ میں کئی فارسی اشعار درج ہیں۔کیا آپ میں سے مجھے کوئی بتا سکتا ہے کہ اگر انکا اردو میں مطلب دیکھنا ہو تو کہاں ملے گا مجھے یا کوئی ایسا پبلکیشن ہے جس میں ان اشعار کا اردو ترجمہ بھی ساتھ ساتھ درج ہو؟
لاہور( عظیم ایم میاں) امریکا نے ایک بار پھر ’’آزاد بلوچستان ‘‘ کی تحریک کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کی جغرافیائی سلامتی کی واضح حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی اور آزاد بلوچستان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ امریکا...
انتخابِ کلام الیگزنڈر ہیڈرلی آزاد
زہے وحدت وہی دیر و حرم میں جلوہ آرا ہے
ازل سے محو ہوں جس کے جمالِ حیرت افزا کا
دوئی کو ترک کر آزاد بس معقولِ وحدت رہ
اسی پر منحصر ہے فیصلہ دنیا و عقبےٰ کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لگے گا لطمۂ موجِ فنا دریائے ہستی میں
حباب اکدم کی خاطر تو اگر نکلا تو کیا نکلا
کرے...
امام الہند مولانا ابوالکلام محی الدین احمد آزاد کا عہد ہندوستان کی سیاسی تاریخ کا انتہائی نازک ترین عہد تھا اور اسی عہد کی "نازک مزاجیوں" کی وجہ سے مولانا کی مذہبی و علمی و ادبی حیثیت پس پردہ چلی گئی حالانکہ مولانا کو سولہ سترہ برس کی عمر ہی میں مولانا کہا جانا شروع ہو گیا تھا۔ خیر یہ مولانا کی...
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اورابا جان چلے گئے
اباجان ایک مردِ قلندر کی شان کے ساتھ اس دنیا میں رہے اور قلندرانہ شان ہی کے ساتھ ایک صبح چپکے سے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
سوگ کے ان تین دنوں میں فیس بک Face Book پر بچوں کے خیالات پڑھ کر میں حیران رہ گیا۔ اتنے گہرے احساسات، اتنے معنی خیز، اتنے...
قلعۂ احمد نگر
17 دسمبر 1942ء
صَدِیقِ مکرم
وقت وہی ہے مگر افسوس، وہ چائے نہیں ہے جو طبعِ شورش پسند کو سرمستیوں کی اور فکر عالم آشوب کو آسودگیوں کی دعوت دیا کرتی تھی۔
پھر دیکھیے اندازِ گل افشانیِ گفتار
رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے
وہ چینی چائے جس کا عادی تھا، کئی دن ہوئے ختم ہو...