زاہد فخری

  1. حسن محمود جماعتی

    ساری صدیوں پہ جو بھاری ہے وہ لمحہ ملتا::زاہد فخری

    ساری صدیوں پہ جو بھاری ہے وہ لمحہ ملتا کاش سرکارؐ دو عالم کا زمانہ ملتا آپ کو دیکھتا طائف میں دعائیں دیتے یوں مرے صبر و تحمل کو سلیقہ ملتا آپؐ کے پیچھے کھڑے ہو کے نمازیں پڑھتا آپؐ کے قدموں کے پیچھے مجھے سجدہ ملتا بھول جاتا میں کسی طاق میں آنکھیں رکھ کر آپؐ کو دیکھتے رہنے کا بہانہ ملتا...
  2. فرحت کیانی

    پتھر کس کو مارو گے جب ان کے سر بھی اپنے ہیں۔ زاہد فخری

    پتھر کس کو مارو گے جب ان کے سر بھی اپنے ہیں سانجھی ہیں دیواریں سب کی ، سارے گھر بھی اپنے ہیں ایسی اُلجھی باتیں مت کر ، دیکھ یہ بستی اپنی ہے خوشبو بن کر دستک دینا ، بام و در بھی اپنے ہیں جلتے پتھر پر بیٹھے ہو ، گھر کی جانب لوٹ آؤ شام کے سائے دُور ہیں اور پھر تیرے پر بھی اپنے ہیں تاریکی کے...
  3. فرحت کیانی

    ہر ایک رُت میں اداس نسلوں‌نے خواب دیکھے۔۔زاہد فخری

    ہر ایک رُت میں اداس نسلوں‌نے خواب دیکھے وطن میں فصلِ بہار دیکھی گلاب دیکھے ہر ایک موسم کی ایک جیسی شبیہ دیکھی سبھی درختوں پہ ایک جیسے عذاب دیکھے جو بند آنکھوں سے بارشوں میں نہا رہے تھے کھلی جو آنکھیں تو دشت دیکھا سراب دیکھے کسے خبر ان اجڑی آنکھوں کا راز کیا ہے کوئی مسافر کبھی یہ...
  4. فرحت کیانی

    اتنی ہے فراغت کہ فراغت ہی نہیں ہے

    اتنی ہے فراغت کہ فراغت ہی نہیں ہے جو کام ہے کرنا وہ سجھائی نہیں دیتا حسرت ہے تجھے تُو میرے آنسو کبھی دیکھے میں ہوں کہ عذابوں کو رہائی نہیں دیتا دشوار زمینوں کے سفر اتنے کیے ہیں اب دشت مجھے آبلہ پائی نہیں دیتا ۔۔۔زاہد فخری
  5. فرحت کیانی

    ہمارے خواب کا منظر بدلنے والا ہے۔۔۔زاہد فخری

    ہمارے خواب کا منظر بدلنے والا ہے چراغ رہنے دو سورج نکلنے والا ہے شبِ سیاہ کا خیمہ اُکھڑنے والا ہے سرائے جاں میں سویرا اُترنے والا ہے تُو خوش بہت تھا کہ بے دست و پا ہیں ساتھی ترے اب اُن میں ہر کوئی تجھ سے الجھنے والا ہے ہمارے اشک بھی اب رائیگاں نہ جائیں گے یہ سیل تجھ کو بہا کر گزرنے...
Top