ہمارے خواب کا منظر بدلنے والا ہے
چراغ رہنے دو سورج نکلنے والا ہے
شبِ سیاہ کا خیمہ اُکھڑنے والا ہے
سرائے جاں میں سویرا اُترنے والا ہے
تُو خوش بہت تھا کہ بے دست و پا ہیں ساتھی ترے
اب اُن میں ہر کوئی تجھ سے الجھنے والا ہے
ہمارے اشک بھی اب رائیگاں نہ جائیں گے
یہ سیل تجھ کو بہا کر گزرنے...