غزل
(آزاد گلاٹی)
ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا
ایک دن میں بھی زمیں پر آسماں ہو جاؤں گا
ریزہ ریزہ ڈھلتا جاتا ہوں میں حرف و صوت میں
رفتہ رفتہ اک نہ اک دن میں بیاں ہو جاؤں گا
تم بلاؤ گے تو آئے گی صدائے بازگشت
وہ بھی دن آئے گا جب سونا مکاں ہو جاؤں گا
تم ہٹا لو اپنے احسانات کی...
غزل
(آزاد گلاٹی)
ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں
کوئی تو مجھ سے بڑا ہے مجھ میں
انکساری مرا شیوہ ہے مگر
اک ذرا زعم انا ہے مجھ میں
مجھ سے وہ کیسے بڑا ہے کہیے
جب خدا میرا چھپا ہے مجھ میں
میں نہیں ہوں تو مرا کون ہے یہ
اتنے جنموں جو رہا ہے مجھ میں
وہی لمحے تو غزل چھیڑتے ہیں
جن کی گم گشتہ صدا...