آواز
وہ تو واقف نہ تھی الفاظ کے تقدّس سے۔ ۔ ۔ ۔
معنی و حرف کی حرمت سے بھی آگاہ نہ تھی!
اس سے شکایت کیسی؟
اپنے ہی عہدِ محبت کا جسے پاس نہیں۔ ۔ ۔
کوئی احساس نہیں۔ ۔ ۔ ۔
اس سے گلہ کیا معنی؟
اس سے پہلے کہ ہر اک لفظ تازیانہ بنے۔ ۔ ۔
حرفِ شکوہ سے کوئی اور ہی افسانہ بنے
اپنے خاموش تکلّم کا...