زیارتِ کربلا
جذبات کے سیلاب کو اشکوں سے بڑھاتا ہوں میں
وارفتگی کے تیز ریلے میں بہا جاتا ہوں میں
ہلچل مچائی قلب نے کیسی ہے سینے میں مرے
اندر اٹھے طوفان کی شدت سے تھرّاتا ہوں میں
سارے دلائل ریت کی دیوار ثابت ہو گئے
مجبور اتنا دل کے ہاتھوں خود کو اب پاتا ہوں میں
کیسے نگاہوں سے چھپا رکھّوں گا دل...