آج کی بات نئی بات نہیں ہے ایسی
جب کبھی دل سے کوئی گزرا ہے یاد آئی ہے
صرف دل ہی نے نہیں گود میں خاموشی کی
پیار کی بات تو ہر لمحے نے دہرائی ہے
چپکے چپکے ہی چٹکنے دو اشاروں کے گلاب
دھیمے دھیمے ہی سلگنے دو تقاضوں کے الاؤ!
رفتہ رفتہ ہی چھلکنے دو اداؤں کی شراب
دھیرے دھیرے ہی نگاہوں کے خزانے بکھراؤ...