زہرہ نگاہ

  1. سیما علی

    آج کی اچھی بات زہرہ نگاہ

    آج کی بات نئی بات نہیں ہے ایسی جب کبھی دل سے کوئی گزرا ہے یاد آئی ہے صرف دل ہی نے نہیں گود میں خاموشی کی پیار کی بات تو ہر لمحے نے دہرائی ہے چپکے چپکے ہی چٹکنے دو اشاروں کے گلاب دھیمے دھیمے ہی سلگنے دو تقاضوں کے الاؤ! رفتہ رفتہ ہی چھلکنے دو اداؤں کی شراب دھیرے دھیرے ہی نگاہوں کے خزانے بکھراؤ...
  2. فاتح

    فیض خورشیدِ محشر کی لَو ۔ فیض احمد فیضؔ

    آج کے دن نہ پُوچھو، مِرے دوستو دُور کتنے ہیں خوشیاں منانے کے دن کھُل کے ہنسنے کے دن، گیت گانے کے دن پیار کرنے کے دن، دل لگانے کے دن آج کے دن نہ پَوچھو، مِرے دوستو زخم کتنے ابھی بختِ بسمل میں ہیں دشت کتنے ابھی راہِ منزل میں ہیں تیر کتنے ابھی دستِ قاتل میں ہیں آج کا دن زَبوں ہے، مِرے دوستو آج کے...
  3. مغزل

    ’’دستور‘‘ - زہرہ نگاہ کی ایک نظم - سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

    (زہرہ نگاہ کی ایک نظم جو پچھلے کافی ہفتوں سے حواس پر طاری ہے ، سہوِ حافظہ سے پیش کرنے کی جسارت کررہا ہوں) ’’دستور‘‘ سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں‌کرتا سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں بئے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے تو...
  4. پ

    فیض جس روز قضا آئے گی - فیض احمد فیض

    کس طرح آئے گی جس روز قضا آئے گی شاید اس طرح کہ جس طور کبھی اولِ شب بے طلب پہلے پہل مرحمتِ بوسہء لب جس سے کھلنے لگیں ھر سمت طلسمات کے در اور کہیں دور سے انجان گلابوں کی بہار یک بیک سینہء مہتا ب کو تڑپانے لگے شاید اسطرح کہ جس طور کبھی آخرِ شب نیم وا کلیوں سے سر سبز سحر یک بیک حجرہء محبوب میں...
  5. محمد وارث

    غزل - خوش جو آئے تھے پشیمان گئے - زہرہ نگاہ

    خوش جو آئے تھے پشیمان گئے اے تغافل تجھے پہچان گئے خوب ہے صاحبِ محفل کی ادا کوئی بولا تو برا مان گئے کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ امنگ وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن گردشِ دہر تجھے جان گئے تیری اک ایک ادا پہچانی اپنی اک ایک خطا مان گئے اس جگہ عقل نے دھوکا کھایا جس جگہ...
Top