کل رات میرا بیٹے مرے گھر
چہرے پر منڈھے خاکی کپڑا
بندوق اٹھائے آن پہنچا
نوعمری کی سرخی سے رچی
اس کی آنکھیں جان گئی
اور بچپن کے صندل سے منڈھا
اس کا چہرہ پہچان گئی
وہ آیا تھا خود اپنے گھر
گھر کی چیزیں لے جانے کو
ان کہی کہی منوانے کو
باتوں میں دودھ کی خوشبو تھی
جو کچھ بھی سینت کے رکھا تھا
میں ساری...