،ظہیراحمد ظہیر کی شاعری

  1. ظہیراحمدظہیر

    بزمِ یاراں نہ رہی ، شہرِ تمنا نہ رہا

    احبابِ کرام ! چند ماہ پہلے یہ ارادہ لے کر عازمِ محفل ہوا تھا کہ پچھلے دو تین سالوں میں جو آٹھ دس تازہ غزلیں اور دو تین نظمیں جمع ہوگئی ہیں انہیں ایک ایک کرکے ہر ہفتے پوسٹ کروں گا لیکن درمیان میں دیگر سرگرمیاں اور دلچسپیاں آڑے آگئیں اورسخن سرائی کا سلسلہ منقطع ہوگیا ۔ اس سلسلے کو اب دوبارہ...
  2. ظہیراحمدظہیر

    اس قدر ڈر گئے کچھ شورشِ ایام سے لوگ

    احبابِ کرام ، ایک سال اور قصۂ پارینہ ہوا ۔ کتابِ ماضی کی ضخامت کچھ اور سوا ہوئی ۔ آگے دیکھنے والے آگے کی طرف نئے سال کو دیکھ رہے ہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ماضی پر نظر ڈالے بغیر مستقبل کا راستہ نہیں کھلتا۔ آگے کی طرف رہنمائی نہیں ہوتی۔ یہ ایک پرانی غزل ماضی میں جھانکنے کی ایک کوشش ہے۔ یہ...
  3. ظہیراحمدظہیر

    عبیر و عنبر و مشکِ ختن کی بات کرو

    احبابِ کرام ! ایک سہ غزلہ آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے ۔ اس میں پہلی غزل تو تین چار سال پرانی ہے لیکن بقیہ دو غزلیں رواں سال کا حاصل ہیں ۔ اس سال وطنِ عزیز جن نشیب و فراز سے گزرا وہ تمام محبِ وطن حلقوں میں ہر ہر پہلو سے گفتگو کا محور رہے ہیں ۔ آخری دو غزلیں انہی فکری مباحث کا نتیجہ ہیں ۔ ان دو...
  4. ظہیراحمدظہیر

    تن زہر میں بجھے ہوئے ، دل آگ میں جلے ہوئے

    ایک طویل عرصے کے بعد بزمِ سخن میں حاضری کا موقع ملا ہے ۔ اس غیر حاضری کے دوران سات آٹھ تازہ غزلیں اور دو نظمیں پردۂ خیال سے صفحۂ قرطاس پر منتقل ہوئیں ۔ وعید ہو کہ میں ہر ہفتے عشرے ایک تازہ کلام آپ صاحبانِ ذوق کی خدمت میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔ وارننگ دے دی ہے ۔ 😊 ایک غزل حاضر ہے ۔ امید...
  5. ظہیراحمدظہیر

    لوگ کیا کیا گفتگو کے درمیاں کھلنے لگے

    لوگ کیا کیا گفتگو کے درمیاں کھلنے لگے ذکر ِ یاراں چل پڑا تو رازداں کھلنے لگے پھر پڑاؤ ڈل گئے یادوں کے شامِ ہجر میں اور فصیلِ شہرِ جاں پر کارواں کھلنے لگے تنگ شہروں میں کھلے ساگر کی باتیں کیا چلیں بادِ ہجرت چل پڑی اور بادباں کھلنے لگے جب سے دل کا آئنہ شفاف رکھنا آگیا میری...
Top