ہماری اپنی ہی ایک غزل ۔ ہماری اپنی ہی مشقِ ستم کے نشانے پر۔
اہلیہ کا مزاج اچھا ہے؟
یا مِرا کام کاج اچھا ہے
کچھ کِھلاتے نہیں ہیں مہماں کو
آپ کا یہ رواج اچھا ہے!
کیسی اچھی ارینج میرج ہے!
یعنی، ظالم سماج اچھا ہے
شاید اُن کا مزاج ٹھنڈا ہو
پی رہے ہیں وہ چھاج، اچھا ہے
پانی پینے گئے تھے مسجد میں...
ظریفانہ غزل از حیوانِ ظریف
اُڑاتے روز تھے انڈے پراٹھے
پر اب کھاتے ہیں ہر سنڈے پراٹھے
یہاں ہم کھا رہے ہیں چائے روٹی
وہاں کھاتے ہیں مسٹنڈے پراٹھے
ترستے لقمہ ٴ تر کو ہیں اب تو
وہ کیا دن تھے کہ تھے فن ڈے، پراٹھے
کہا بیگم رعایت ایک دن کی
پکا لیجے گا اِس منڈے پراٹھے
کہا بیگم نے ہے پرہیز بہتر...
شبنم افشانی
اے غریبِ شہر تیری رب نگہبانی کرے
لوڈ شیڈنگ کے ستائے، تجھ پہ آسانی کرے
گر نہیں تجھ کو میسر گرمی دانوں کا سفوف٭
آسماں تیری کمر پر شبنم افشانی کرے
محمد احمدؔ
* prickly heat powder
سیاست میں آئیے
محمد احمد
کس نے کہا تھا کھیل سے ہی کھیل جائیے
اور کھیل کے وقار کو بٹّا لگائیے
اتنا ہی گر جو پیسہ کمانے کا شوق ہے
چھوڑیں یہ کھیل ویل سیاست میں آئیے
جوش ملیح آبادی کی ایک خوبصورت غزل جو کہ اب تک کی معلومات کے مطابق اردو محفل کے ادب دوست طبقے بشمول خاکسار کی پسندیدہ ترین غزلوں میں شامل ہے، آج ہماری مشقِ ستم کا شکار ہو گئی ہے۔ آپ احباب اور جوش صاحب سے پُر جوش معذرت کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔ غزل کے اس دوسرے ورژن میں جوش صاحب قتیلِ فیس بک ہو کر رہ...
جاوید اختر ہمارے اور ہمارے بھائی کے پسندیدہ شاعر ہیں۔ اُن کی ایک غزل جو ہمیں پسند ہے ایک دن بیٹھے بیٹھے دماغ میں اُلٹ پُلٹ ہوگئی۔ سوچا اہلِ محفل کو بھی اس نئے ورژن سے روشناس کروا دیا جائے۔
تم ہوتے ہو جہاں حماقت ہوتی ہے
میں ہوتا ہوں، میری ہمت ہوتی ہے
اکثر وہ کہتے ہیں تکلف مت کرنا
اکثر کیوں...
کچھ عرصے پہلے ایک تضمین "تاقیامت کھلا ہے بابِ سخن" کے نام سے یہاں پیش کی تھی۔ اُس کے کچھ دنوں بعد اس شعر کا مصرعہ اولیٰ بھی مشقِ ستم کا نشانہ بن گیا سو شاملِ محفل کر رہا ہوں۔
وہ جو شادی سے پہلے کہتا تھا
اُس کو یکسانیت پسند نہیں
اُس کی بیوی نے کر دیا ثابت
"راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں"
محترم @محمد خلیل الرحمٰن بھائی کی نذر:
کچھ تو کہیے وہ اُس سے کہتا تھا
لفظ مہکیں، کھُلے کتابِ سخن
اُس کو شادی کے بعد علم ہوا
"تا قیامت کھُلا ہے بابِ سخن"
:)
محمد احمدؔ