zuhoor nazar

  1. نوید صادق

    نظم ۔۔۔ پاگل پن ۔۔۔ ظہور نظر

    پاگل پن میرا دایاں ہاتھ، بائیں ہاتھ کو کاٹنے میں رات دن مصروف ہے صحن سے دہلیز تک خون کے دھبوں کی شطرنجی بچھی ہے، جس پہ موت سینکڑوں چہرے بکھیرے ، زندگی کو مات دینے کے نشے میں مست ہے روزنِ دیوار سے آ رہی ہے میرے بدکردار ہمسائے کے ہنسنے کی صدا آسماں پر دائرہ در دائرہ چیختی چیلوں کا غول...
  2. نوید صادق

    نظم ۔۔۔ نیا چوراہا ۔۔۔۔ ظہور نظر

    نیا چوراہا قد آور آئینے لے کر بونوں کا مخلوط جلوس ابھی گُذرا ہے لمبے لمبے بالوں والا اِک دانشور بازی گر کے بانس پہ چڑھ کر گردن کی سب نسیں پُھلائے چیخ رہا ہے اونے پونے آدمیوں سے یہ مخلوق کہیں بہتر ہے ہا ہا ہاہا ہی ہی ہی ہی ہو ہو ہو ہو ہنستے ہنستے پورے آدمیوں کے جبڑے دُکھنے لگے ہیں بجلی...
Top