ظہور احمد اعوان

  1. D

    باتیں مستنصر حسین تارڑ کی ۔۔۔از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان۔۔روزنامہ پشاور

    باتیں مستنصر حسین تارڑ کی مستنصر حسین تارڑ میرے پسندیدہ رائٹر ہیں‘ اب مجھے ان کا نام لکھنا آ گیا ہے‘ وہ چند ماہ اپنے بچوں کے ساتھ امریکہ میں رہے‘ اس صفحے پر ان کا کالم روبی ڈرائیورنی پڑھا تو لطف آ گیا۔ مجھے معلوم نہ تھا کہ وہ واپس آ گئے ہیں‘ میں نے لاہور میں ان کے گھر فون کیا کہ وہاں سے...
  2. D

    کچھ شماریات‘ کچھ معلومات ۔۔۔۔۔ڈاکٹر ظہور احمد اعوان

    کچھ شماریات‘ کچھ معلومات آج اپنی ڈائری کھولی اس میں کچھ باتیں بڑی دلچسپ دکھائی دیں‘ آج ان میں سے کچھ کی جھلک دکھاتا ہوں‘ پہلے چین سے بات شروع کرتے ہیں۔ چین میں پہلا انقلاب 1911ء میں سن یات سن کی قیادت میں برپا ہوا‘ اس کی پارٹی کا نام کومنتانگ نیشنلسٹ پارٹی تھا وہ نیوٹرل آدمی تھا مگر اس کے...
  3. D

    ہر کہ ازما است کہ برما است ۔۔۔۔از دکتور ظہور اعوان

    ہر کہ ازما است کہ برما است جس ملک کے بااثر طبقے کا اوڑھنا بچھونا ہی کرپشن ہو‘ جہاں دھوکے باز‘ جعل ساز شریف زادے بن کر دندناتے اور غریب و لاچار لوگ زہر کھا کر مر رہے ہوں اس ملک کا کیا بنے گا۔ اب جعلی ڈگریوں کا معاملہ ہی لے لیں‘ پارلیمنٹ و اسمبلیوں کی ایک ہزار سے زیادہ ڈگریاں تصدیق کیلئے ایچ ای...
  4. D

    اردو زبان اور بشیر بلور از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان

    اردو زبان اور بشیر بلور از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان۔۔۔۔آج پشاور اردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور اسے ایسا ہی آئین پاکستان میں قرار دیا گیا ہے‘ ہر ممبر پارلیمنٹ و اسمبلی اس میں حلف اٹھا کر ثابت کرتا ہے کہ وہ قومی زبان میں حلف اٹھا رہا ہے‘ اس کے بعد یہ کہنا کہ اردو قومی نہیں صرف قومی رابطے...
  5. D

    نسوار اندازی کے مزے ۔۔از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان

    نسوار اندازی کے مزے دل پشوری۔۔۔بشکریہ روزنامہ آج پشاور جب میں صوبہ سرحد کے گوشے گوشے میں چھوٹی چھوٹی تازہ و سوکھی گلولیاں (گولیاں) دیکھتا ہوں تو عجیب احساس ہوتا ہے‘ دیواروں اور کرسیوں کو ہاتھ لگانے سے ڈر لگتا ہے کہ برادہ ہاتھ سے ٹکرائے گا۔ میں نے تہذیب و ثقافت کے بارے میں بہت کچھ پڑھا ہے...
  6. D

    فسانہء آزاد از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان

    دل پشوری۔۔۔۔۔از ڈاکٹر ظہور احمد اعوان۔۔۔۔بشکریہ روزنامہ آج پشاور فسانۂ آزاد فسانہ آزاد اردو کی منفرد کتاب ہے‘نہ داستان نہ ناول‘ دونوں کے بیچ کی ایک شاندار تحریر۔ پنڈت رتن ناتھ سرشار نے اسے ایک مزاحیہ کہانی کے طور پر لکھا جو 1878-79ء تک لکھنؤ کے اخبار اودھ پنج میں بطور اقساط چھپتی رہی۔ اس کی...
  7. D

    احمد فراز کی حسِ مزاح اور پچھتاوے از افتخار نسیم

    احمد فراز کی حسِ مزاح اور پچھتاوے افتی نامہ۔۔۔۔از افتخار نسیم۔۔بشکریہ روزنامہ آج پشاور احمد فراز کی پہلی برسی آئی اور چلی گئی‘ چند لوگوں نے اسے یاد کیا ،کشور ناہید ٹی وی پر اس کی بیوہ بن کر واویلا کرتی رہی، شبلی اور ان کا بیٹا ٹی وی پر اپنی پندرہ منٹ کی شہرت لے کر غائب ہو گئے۔ اشفاق احمد...
Top