غزل
ظہوراللہ خان نوا
گردش نصیب ہُوں میں اُس چشمِ پُرفسوں کا
دَورِ فلک بھی جس کے فتنے سے بر نہ آیا
دیوانۂ پری کو کب اُنس اِنس سے ہو !
جو اُس کے در پہ بیٹھا ، پھراپنے گھر نہ آیا
خُوبانِ جَور پیشہ گُزرے بہت ہیں، لیکن
تجھ سا کوئی جہاں میں ، بیداد گر نہ آیا
دیوار سے پٹک کر سر مر گئے ہزاروں...