±غزل چاہیے

عباس اعوان

محفلین
السلام علیکم و رحمتہ
مندرجہ ذیل کالم میں صوفی صاحب کی جس غزل کا تذکرہ کیا گیاہے، وہ اگر مل جائے تو کیا ہی بات ہے۔
پیشگی شکریہ
29272_91971332.jpg
 
بھاائی عباس اعوان صاحب۔ صوفی تبسم صاحب کی جو غزل آپ کو درکار ہے وہ حسبِ فرمائش پیشِ خدمت ہے۔

غزل
از: صوفی تبسم

ترے بزم میں آنے سے اے ساقی چمکے میکدہ جامِ شراب چمکے
ذرہ ذرہ نظر آئے ماہ پارہ گوشہ گوشہ مثلِ آفتاب چمکے

میری جان یہ شان سبحان اللہ تیرا حُسن یوں زیرِ نقاب چمکے
جیسے شمع قندیل میں ہو روشن جیسے بادلوں میں ماہتاب چمکے

میخوار ہیں سارے اداس بیٹھے سُونی پڑی ہے تیرے بغیر محفل
تو جو آئے تو ساغر و جام چھلکے تُو پلائے تو رنگِ شراب چمکے

یہ شباب یہ حُسن یہ ناز کیا ہے اِک نمود ہے عارضی زندگی کی
صحنِ باغ میں یونہی گلاب مہکے سطح آب پہ یونہی حباب چمکے

شبِ ہجر کی یاس انگیزیوں میں اُبھری اس طرح یادِ وصال تیری
جیسے شام کی دھندلی روشنی میں دُور اک موجِ سراب چمکے

لائے تاب اتنی چشمِ شوق کیونکر، دیکھے کون اس کے بےنقاب جلوے
جِس کے رُوئے درخشاں پہ اے صوفی بڑھ کے زلف سے کہیں نقاب چمکے

شاعر : صوفی تبسم
حوالہ : کلیاتِ صوفی تبسم
صفحہ نمبر : 107
ناشر: الحمد پبلی کیشنز، رانا چیمبرز۔ سیکنڈ فلور۔ چوک پُرانی انارکلی۔ لیک رو
ڈ ۔ لاہور


@ الف عین محمد وارث محمد احمد محمد خلیل الرحمٰن عباس اعوان محمد فاتح
 

آوازِ دوست

محفلین
بھاائی عباس اعوان صاحب۔ صوفی تبسم صاحب کی جو غزل آپ کو درکار ہے وہ حسبِ فرمائش پیشِ خدمت ہے۔

غزل
از: صوفی تبسم

ترے بزم میں آنے سے اے ساقی چمکے میکدہ جامِ شراب چمکے
ذرہ ذرہ نظر آئے ماہ پارہ گوشہ گوشہ مثلِ آفتاب چمکے

میری جان یہ شان سبحان اللہ تیرا حُسن یوں زیرِ نقاب چمکے
جیسے شمع قندیل میں ہو روشن جیسے بادلوں میں ماہتاب چمکے

میخوار ہیں سارے اداس بیٹھے سُونی پڑی ہے تیرے بغیر محفل
تو جو آئے تو ساغر و جام چھلکے تُو پلائے تو رنگِ شراب چمکے

یہ شباب یہ حُسن یہ ناز کیا ہے اِک نمود ہے عارضی زندگی کی
صحنِ باغ میں یونہی گلاب مہکے سطح آب پہ یونہی حباب چمکے

شبِ ہجر کی یاس انگیزیوں میں اُبھری اس طرح یادِ وصال تیری
جیسے شام کی دھندلی روشنی میں دُور اک موجِ سراب چمکے

لائے تاب اتنی چشمِ شوق کیونکر، دیکھے کون اس کے بےنقاب جلوے
جِس کے رُوئے درخشاں پہ اے صوفی بڑھ کے زلف سے کہیں نقاب چمکے

شاعر : صوفی تبسم
حوالہ : کلیاتِ صوفی تبسم
صفحہ نمبر : 107
ناشر: الحمد پبلی کیشنز، رانا چیمبرز۔ سیکنڈ فلور۔ چوک پُرانی انارکلی۔ لیک رو
ڈ ۔ لاہور


@ الف عین محمد وارث محمد احمد محمد خلیل الرحمٰن عباس اعوان محمد فاتح
سبحان اللہ یہ جان کر دِل باغ باغ ہو گیا ہے کہ میرے پسندیدہ شاعرجنابِ فیض کے کلام میں بھی وزن کی غلطیاں ہیں۔ اَب تواپنی ایسی غلطیوں پر ہم فخر کرسکیں گے۔
 

عباس اعوان

محفلین
بھاائی عباس اعوان صاحب۔ صوفی تبسم صاحب کی جو غزل آپ کو درکار ہے وہ حسبِ فرمائش پیشِ خدمت ہے۔

غزل
از: صوفی تبسم

ترے بزم میں آنے سے اے ساقی چمکے میکدہ جامِ شراب چمکے
ذرہ ذرہ نظر آئے ماہ پارہ گوشہ گوشہ مثلِ آفتاب چمکے

میری جان یہ شان سبحان اللہ تیرا حُسن یوں زیرِ نقاب چمکے
جیسے شمع قندیل میں ہو روشن جیسے بادلوں میں ماہتاب چمکے

میخوار ہیں سارے اداس بیٹھے سُونی پڑی ہے تیرے بغیر محفل
تو جو آئے تو ساغر و جام چھلکے تُو پلائے تو رنگِ شراب چمکے

یہ شباب یہ حُسن یہ ناز کیا ہے اِک نمود ہے عارضی زندگی کی
صحنِ باغ میں یونہی گلاب مہکے سطح آب پہ یونہی حباب چمکے

شبِ ہجر کی یاس انگیزیوں میں اُبھری اس طرح یادِ وصال تیری
جیسے شام کی دھندلی روشنی میں دُور اک موجِ سراب چمکے

لائے تاب اتنی چشمِ شوق کیونکر، دیکھے کون اس کے بےنقاب جلوے
جِس کے رُوئے درخشاں پہ اے صوفی بڑھ کے زلف سے کہیں نقاب چمکے

شاعر : صوفی تبسم
حوالہ : کلیاتِ صوفی تبسم
صفحہ نمبر : 107
ناشر: الحمد پبلی کیشنز، رانا چیمبرز۔ سیکنڈ فلور۔ چوک پُرانی انارکلی۔ لیک رو
ڈ ۔ لاہور


@ الف عین محمد وارث محمد احمد محمد خلیل الرحمٰن عباس اعوان محمد فاتح
بہت بہت شکریہ جناب محمد حفیظ الرحمٰن
جیسی توقع تھی، ویسا مضمون غزل میں پایا۔
درخواست پوری کرنے کا بہت بہت شکریہ جناب۔
:)
 
دراصل آوازِ دوست صاحب کا اشارہ ظفر اقبال صاحب کی طرف ہے جنہوں نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ " فیض صاحب بھی صوفی صاحب سے اصلاح لیتے تھے اور صوفی صاحب کے انتقال کے بعد فیض صاحب کے کلام میں فنی سقم اور وزن کی غلطیاں ملتی ہیں۔" بذاتِ خود میں ظفر اقبال صاحب کی بات سے اتفاق نہیں کرتا۔ میں کوئی اتنا قابل تو نہیں کہ اتنے بڑے لوگوں کے معاملات میں بات کر سکوں لیکن بہرحال مجھے تو فیض صاحب کے کلام میں کوئی ایسی خامیاں نظر نہیں آتیں۔
آپ کو صوفی صاحب کی غزل پسند آئی تو مجھے خوشی ہوئی۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ آپ کے کسی کام آ سکا۔
 

عباس اعوان

محفلین
دراصل آوازِ دوست صاحب کا اشارہ ظفر اقبال صاحب کی طرف ہے جنہوں نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ " فیض صاحب بھی صوفی صاحب سے اصلاح لیتے تھے اور صوفی صاحب کے انتقال کے بعد فیض صاحب کے کلام میں فنی سقم اور وزن کی غلطیاں ملتی ہیں۔" بذاتِ خود میں ظفر اقبال صاحب کی بات سے اتفاق نہیں کرتا۔ میں کوئی اتنا قابل تو نہیں کہ اتنے بڑے لوگوں کے معاملات میں بات کر سکوں لیکن بہرحال مجھے تو فیض صاحب کے کلام میں کوئی ایسی خامیاں نظر نہیں آتیں۔
آپ کو صوفی صاحب کی غزل پسند آئی تو مجھے خوشی ہوئی۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ آپ کے کسی کام آ سکا۔
تصحیح کا شکریہ برادرم
میں سمجھا شاید آوازِ دوست صاحب نے صوفی تبسم کی غزل کو فیض کی غزل سمجھا اور اس میں کوئی سقم پایا۔
آپ عروض جانتے ہیں تو اس معاملے پر رائے دے سکتے ہیں :)
ایک دفعہ پھر آپ کا بہت بہت شکریہ
:)
 
Top