گل بانو
محفلین
بڑے پرانے زمانے کی بات ہے ایک تاریک رات کو ایک الُو کسی درخت کی شاخ پر گُم سُم بیٹھا تھا اتنے میں دو خرگوش اُدھر سے گزرے ۔ان کی کوشش تھی کہ وہ اس درخت کے پاس سے چپ چاپ گزر جائیں لیکن جوں ہی وہ آگے بڑھے الُو پکارا :
ذرا ٹھہرو ۔۔۔۔۔ ! اس نے انھیں دیکھ لیا تھا ۔
کون ؟ خرگوش مصنوعی حیرت سے چونکتے ہوئے بولے ۔ انھیں یقین نہ آتا تھا کہ اتنی گہری تاریکی میں بھی کوئی انھیں دیکھ لے گا ۔ خروگوش بھائیو ! ۔۔۔۔ ذرا بات سنو ۔۔۔ ‘‘ الُو نے انھیں پھر کہا ۔ لیکن خرگوش بڑی تیزی کے ساتھ بھاگ نکلے اور دوسرے پرندوں اور جانوروں کو خبر دی کہ اُلو سب سے مدبّر اور دانا ہے ۔ کیوں کہ وہ اندھیرے میں بھی دیکھ سکتا ہے اور پیچیدہ سوالوں کے جواب دے سکتا ہے ۔
لومڑی نے کہا : مجھے اس بات کی تصدیق کر لینے دو ؛ چنانچہ اگلی شب وہ اُس درخت کے پاس پہنچی اور اُلو کو مخاطب کیا! بتاؤ میں نے اس وقت کتنے پنجے اُٹھا رکھے ہیں ؟
اُلو نے فوراً کہا ؛ دو ...‘‘
اور جواب درست تھا ۔ اچھا اب یہ بتاؤ یعٰنی کا کیا مطلب ہوتا ہے ؟ لومڑی نے دریافت کیا ۔
یعٰنی کا مطلب ، مثال دینا ہوتا ہے ؛
لومڑی بھاگم بھاگ واپس آئی ۔ اس نے پرندوں اور جانوروں کو اکھٹا کیا اور گواہی دی کہ اُلو سب سے مُدبّر اور سب سے دانا ہے کیوں کہ وہ اندھیرے میں دیکھ سکتا ہے ۔ اور پیچیدہ سوالوں کے جواب دے سکتا ہے ۔
کیا وہ دن کی روشنی میں بھی دیکھ سکتا ہے ؟ ۔۔۔۔ ایک بوڑھے بگلے نے پوچھا ؛ یہی سوال ایک جنگلی بلِّے نے بھی کیا ۔ سب جانور چیخ اٹھے یہ دونو ں سوال احمقانہ ہیں اور پھر زور زور سے قہقہے لگانے لگے ۔ جنگلی بِلے اوربوڑھے بگلے کو جنگل بدر کر دیا گیا ۔اور مُتفقہ طور پر اُلو کو پیغام بھیجا کہ وہ ان سب کا سربراہ اور راہنما بن جائے ۔۔۔ وہی سب سے زیادہ ذہین و دانا اور مدّبر ہے اور ان کی رہبری اور راہنمائی کا اسی کو حق ہے ۔
اُلو نے یہ عرضداشت فوراً قبول کر لی ۔جب وہ پرندوں اور جانوروں کے پاس پہنچا ، دوپہر تپ رہی تھی ۔ سورج کی تیز روشنی چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی اور اُلو کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔ وہ پھونک پھونک کر قدم اُٹھا رہا تھا جس سے اس کی چال اور شخصیت میں و ہ وقار اور رُعب داب پیدا ہو گیا جو بڑی شخصیتوں کا خاصہ ہوتا ہے ۔ وہ اپنی گول گول آنکھیں کھول کھول کر اپنے چاروں طرف دیکھنے کی کوشش کرتا ۔ پرندے اور جانور اس اندازِ نظر سے اور بھی مُتاثر ہوئے ۔
یہ ہمارا رہنما ہی نہیں ۔ سب کا رہنما ہے ۔ یہ تو دیوتا ہے ۔ ۔۔۔۔ دیوتا .... دیوتا ..... ایک موٹی مرغابی نے زور سے کہا ؛ دوسرے سب پرندوں اور جانوروں نے بھی اس تقلید کی اور وہ زور ، زور سے رہنما ..... دیوتا ..... کے نعرے لگانے لگے ۔
اب اُلو .... یعٰنی اُن سب کا رہنما آگے آگے اور وہ سب بے سوچے سمجھے اندھا دھند اس کے پیچھے پیچھے چلے جا رہے تھے روشنی کی وجہ سے اُسے نظر تو کچھ آ نہیں رہا تھا ۔ چلتے چلتے و ہ پتھروں اور درختوں کے تنے سے ٹکرایا ۔ باقی سب کا بھی یہی حال ہوا ۔ اس طرح وہ ٹکراتے گرتے پڑتے جنگل سے باہر بڑی سڑک پر پہنچے ۔ اُلو نے سڑک کے درمیان چلنا شروع کر دیا ۔ باقی سب نے بھی اس کی تقلید شروع کر دی۔ تھوڑی ہی بعد ایک عقاب نے جو ہجوم کے ساتھ اڑ رہا تھا ؛ دیکھا کہ دُور سے ایک ٹرک قیامت کی رفتار سے دوڑا چلا آتا ہے اُس نے لومڑی کو بتایا ؛ جو اُلو کی سیکریٹری کے فرائض انجام دے رہی تھی ۔؛ دیوتا آگے خطرہ ہے ...... لومڑی نے بڑے ادب سے اُلو کی خدمت میں گزارش کی .... !
اچھا... ؟ الُو نے تعجب سے کہا .....؛
کیا آپ کسی خطرے سے خوف نہیں کھاتے ....؟ لومڑی نے عرض کی !
خطرہ! خطرہ ! کیسا خطرہ ؟ کس کا خطرہ ؟ ..... اُلو نے پوچھا ۔
ٹرک بہت قریب آپہنچا تھا ، لیکن اُلو بے خبری میں اسی طرح بڑی شان سے اِٹھلاتا چلا جا رہا تھا ..... رہبرِ فرزانہ کے پیروکار بھی قدم سے قدم ملائے چل رہے تھے ایک عجیب سماں تھا ...؛ واہ وا ..... ہمارا رہنما ذہین اور مُدّبرو دانا ہی نہیں بڑا بہادر بھی ہے ....لومڑی زور سے پُکاری ... اور باقی جانور ایک ساتھ چیخ اُٹھے ؛ ہمارا رہنما ذہین و مُدّبر .......
اچانک ٹرک اپنی پوری رفتار سے انھیں کچلتے ہوئے گزر گیا ۔
عظیم ، دانا اور مُدبّر رہنما کے ساتھ اس کے احمق پیروکاروں کی لاشیں دُور دُور تک بکھری پڑی تھیں ۔
بیمز تھر بر کی ایک علامتی کہانی سے ماخود ،
ذرا ٹھہرو ۔۔۔۔۔ ! اس نے انھیں دیکھ لیا تھا ۔
کون ؟ خرگوش مصنوعی حیرت سے چونکتے ہوئے بولے ۔ انھیں یقین نہ آتا تھا کہ اتنی گہری تاریکی میں بھی کوئی انھیں دیکھ لے گا ۔ خروگوش بھائیو ! ۔۔۔۔ ذرا بات سنو ۔۔۔ ‘‘ الُو نے انھیں پھر کہا ۔ لیکن خرگوش بڑی تیزی کے ساتھ بھاگ نکلے اور دوسرے پرندوں اور جانوروں کو خبر دی کہ اُلو سب سے مدبّر اور دانا ہے ۔ کیوں کہ وہ اندھیرے میں بھی دیکھ سکتا ہے اور پیچیدہ سوالوں کے جواب دے سکتا ہے ۔
لومڑی نے کہا : مجھے اس بات کی تصدیق کر لینے دو ؛ چنانچہ اگلی شب وہ اُس درخت کے پاس پہنچی اور اُلو کو مخاطب کیا! بتاؤ میں نے اس وقت کتنے پنجے اُٹھا رکھے ہیں ؟
اُلو نے فوراً کہا ؛ دو ...‘‘
اور جواب درست تھا ۔ اچھا اب یہ بتاؤ یعٰنی کا کیا مطلب ہوتا ہے ؟ لومڑی نے دریافت کیا ۔
یعٰنی کا مطلب ، مثال دینا ہوتا ہے ؛
لومڑی بھاگم بھاگ واپس آئی ۔ اس نے پرندوں اور جانوروں کو اکھٹا کیا اور گواہی دی کہ اُلو سب سے مُدبّر اور سب سے دانا ہے کیوں کہ وہ اندھیرے میں دیکھ سکتا ہے ۔ اور پیچیدہ سوالوں کے جواب دے سکتا ہے ۔
کیا وہ دن کی روشنی میں بھی دیکھ سکتا ہے ؟ ۔۔۔۔ ایک بوڑھے بگلے نے پوچھا ؛ یہی سوال ایک جنگلی بلِّے نے بھی کیا ۔ سب جانور چیخ اٹھے یہ دونو ں سوال احمقانہ ہیں اور پھر زور زور سے قہقہے لگانے لگے ۔ جنگلی بِلے اوربوڑھے بگلے کو جنگل بدر کر دیا گیا ۔اور مُتفقہ طور پر اُلو کو پیغام بھیجا کہ وہ ان سب کا سربراہ اور راہنما بن جائے ۔۔۔ وہی سب سے زیادہ ذہین و دانا اور مدّبر ہے اور ان کی رہبری اور راہنمائی کا اسی کو حق ہے ۔
اُلو نے یہ عرضداشت فوراً قبول کر لی ۔جب وہ پرندوں اور جانوروں کے پاس پہنچا ، دوپہر تپ رہی تھی ۔ سورج کی تیز روشنی چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی اور اُلو کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔ وہ پھونک پھونک کر قدم اُٹھا رہا تھا جس سے اس کی چال اور شخصیت میں و ہ وقار اور رُعب داب پیدا ہو گیا جو بڑی شخصیتوں کا خاصہ ہوتا ہے ۔ وہ اپنی گول گول آنکھیں کھول کھول کر اپنے چاروں طرف دیکھنے کی کوشش کرتا ۔ پرندے اور جانور اس اندازِ نظر سے اور بھی مُتاثر ہوئے ۔
یہ ہمارا رہنما ہی نہیں ۔ سب کا رہنما ہے ۔ یہ تو دیوتا ہے ۔ ۔۔۔۔ دیوتا .... دیوتا ..... ایک موٹی مرغابی نے زور سے کہا ؛ دوسرے سب پرندوں اور جانوروں نے بھی اس تقلید کی اور وہ زور ، زور سے رہنما ..... دیوتا ..... کے نعرے لگانے لگے ۔
اب اُلو .... یعٰنی اُن سب کا رہنما آگے آگے اور وہ سب بے سوچے سمجھے اندھا دھند اس کے پیچھے پیچھے چلے جا رہے تھے روشنی کی وجہ سے اُسے نظر تو کچھ آ نہیں رہا تھا ۔ چلتے چلتے و ہ پتھروں اور درختوں کے تنے سے ٹکرایا ۔ باقی سب کا بھی یہی حال ہوا ۔ اس طرح وہ ٹکراتے گرتے پڑتے جنگل سے باہر بڑی سڑک پر پہنچے ۔ اُلو نے سڑک کے درمیان چلنا شروع کر دیا ۔ باقی سب نے بھی اس کی تقلید شروع کر دی۔ تھوڑی ہی بعد ایک عقاب نے جو ہجوم کے ساتھ اڑ رہا تھا ؛ دیکھا کہ دُور سے ایک ٹرک قیامت کی رفتار سے دوڑا چلا آتا ہے اُس نے لومڑی کو بتایا ؛ جو اُلو کی سیکریٹری کے فرائض انجام دے رہی تھی ۔؛ دیوتا آگے خطرہ ہے ...... لومڑی نے بڑے ادب سے اُلو کی خدمت میں گزارش کی .... !
اچھا... ؟ الُو نے تعجب سے کہا .....؛
کیا آپ کسی خطرے سے خوف نہیں کھاتے ....؟ لومڑی نے عرض کی !
خطرہ! خطرہ ! کیسا خطرہ ؟ کس کا خطرہ ؟ ..... اُلو نے پوچھا ۔
ٹرک بہت قریب آپہنچا تھا ، لیکن اُلو بے خبری میں اسی طرح بڑی شان سے اِٹھلاتا چلا جا رہا تھا ..... رہبرِ فرزانہ کے پیروکار بھی قدم سے قدم ملائے چل رہے تھے ایک عجیب سماں تھا ...؛ واہ وا ..... ہمارا رہنما ذہین اور مُدّبرو دانا ہی نہیں بڑا بہادر بھی ہے ....لومڑی زور سے پُکاری ... اور باقی جانور ایک ساتھ چیخ اُٹھے ؛ ہمارا رہنما ذہین و مُدّبر .......
اچانک ٹرک اپنی پوری رفتار سے انھیں کچلتے ہوئے گزر گیا ۔
عظیم ، دانا اور مُدبّر رہنما کے ساتھ اس کے احمق پیروکاروں کی لاشیں دُور دُور تک بکھری پڑی تھیں ۔
بیمز تھر بر کی ایک علامتی کہانی سے ماخود ،