،،،،، میاں بیوی ،،،،،

anwarjamal

محفلین
،،، میاں بیوی ،،،

میاں بیوی ایک دوسرے کی خدمات کو تسلیم نہیں کرتے جبکہ اپنی اپنی جگہ دونوں ہی بری طرح چاہ رھے ہوتے ہیں کہ ان کا اعتراف کیا جائے انہیں مانا جائے ،، بیوی اپنے شوہر کیلیئے سوچتی ھے کہ یہ تو سارا دن گھر سے باہر رہتے ہیں انہیں کیا پتہ کہ گھر کیسے چلتا ھے بچے کتنا پریشان کرتے ہیں اور کتنی مشکل سے پلتے ہیں ،،
شوہر کی سوچ ھے کہ یہ تو سارا دن گھر میں رہتی ھے اسے کیا پتہ باہر کیا کیا سختیاں جھیلنی پڑتی ہیں ،،، بچے تو پل ہی جاتے ہیں پیسہ کمانا سب سے مشکل کام ھے ،،،

ان باتوں کا اندازہ مجھے پہلے بھی تھا مگر پرسوں زیادہ وضاحت کے ساتھ سامنے آیا ،،،جب ہم نے ایک گھر سے دو میاں بیوی کو بلا بھیجا ،،،
میرے پاس ایک درخواست آئی تھی ایک خاتون کی طرف سے جس میں اس نے لکھا تھا کہ میرا شوہر مجھے مارتا پیٹتا ھے نشہ بھی کرتا ھے ، گالیاں بھی دیتا ھے ،،اب میں اس کے ساتھ قطعا نہیں رہ سکتی ،، مجھے طلاق چاہئیے ،،،
ہمارے کمیٹی کے صدر نے باہمی مشاورت سے طے کیا ہوا ھے کہ ہم نے کسی بھی طلاق کو ہونے نہیں دینا ،،، آخری حد تک فریقین کو سمجھانا ھے ، پھر بھی باز نہ آئے تو کیس ایم پی اے کو بھیج دینا ھے ،،

وہ عورت جس نے طلاق کی درخواست دی تھی اسے اور اس کے شوہر کو بلایا گیا ،، وہ دونوں اپنے ایک چھوٹے بچے کے ساتھ آئے ،، بچہ باپ کی گود سے اتر کر زمین پر کھیلنے لگا ،،
اور اس کا باپ اپنی صفائی پیش کرنے لگا ،، اس کی تمام باتیں سن کر اندازہ ہوا کہ وہ اتنا برا نہیں ،، مہنگائی بری ھے ، کم آمدنی بری ھے ،، اس نے کہا ،،صاحب میں جتنا بھی کماتا ہوں سارے پیسے ایمانداری سے اس کو لا کر دے دیتا ہوں پھر بھی یہ مجھ سے خوش نہیں ،، زبان چلاتی ھے ہر وقت مجھے برا بھلا بولتی ھے ،،،

ہاں بھئی تیرا کیا مسئلہ ھے ؟ یہ تو اس طرح کہہ رھے ہیں ؟ خاتون سے دریافت کیا گیا ،،
خاتون نے جب اپنی رام کہانی شروع کی تو کسی طرح ختم ہونے میں نہ آئی ،، اس نے بات کا آغاز وہاں سے کیا جب اس کے گھر بارات آئی تھی ،، پھر اپنے شوہر کیلیئے اس نے کیا کیا قربانیاں دیں ،،کیا کیا دکھ جھیلے وہ سب گنوا دیئے ،،،

مجھے لگا کہ جھگڑے کی آڑ میں درحقیقت وہ اپنا اپنا دکھ بیان کرنا چاہتے ہیں ،، اور ایک دوسرے پر جتانا چاہتے ہیں کہ میں نے کیا نہیں کیا تمہارے لیئے ،،

ھم خاموشی سے سن رھے تھے تاکہ دونوں اپنے دل کی بھڑاس اچھی طرح نکال لیں ،، جب دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا تو آخر میں صلح کر نے کے سوا کچھ نہیں بچے گا ،،،

بڑی تند مزاجی سے دونوں لڑے ، ایک دوسرے کو گالیاں بھی دیں اور کہیں کہیں تسلیم بھی کیا کہ ہاں تمہاری بات درست ھے ،،

جانے اور کتنی دیر تک یہ تماشا چلتا ،، مگر ہوا یوں کہ ان کا بچہ جو زمین پر کھیل رہا تھا اس نے کچھ کھا لیا شاید کوئی پتھر وغیرہ ،، الٹی کرنے کے انداز میں وہ اوغ ،،،، اوغ ،،کی آوازیں نکالنے لگا ،، اس کے گلے میں کچھ پھنس گيآ تھا ،،،
دونوں اپنی لڑائی چھوڑ کر اسکی طرف بھاگے ،،،
ماں نے جلدی سے بچے کی پیٹھ ٹھوکنا شروع کردی ،،، منے کے ابو ؛ وہ چلائی ،،، اس کے گلے میں کچھ پھنس گیا ھے ،،
منے کے ابو کے اپنے چہرے پر ہوائیاں اڑ نے لگی تھیں ،، چل اسے ڈاکٹر کے پاس لے چلتے ہیں جلدی چل ،، وہ بوکھلا کر بولا اور بچے کو اپنی گود میں کھینچتے ہوئے پاس والے کلینک کی طرف بھاگا ،،، عورت اس کے پیچھے پیچھے تھی ،،، اور ھم کمیٹی والے ایک دوسرے کا منہ تاک رھے تھے ،،،

تھوڑی دیر بعد اطلاع آئی کے بچے کو کچھ نہیں ہوا وہ ٹھیک ھے ،، اور دونوں میاں بیوی بچے کو چومتے چاٹتے گھر واپس جا چکے ہیں ،، تو ہمارے صدر صاحب آنکھ مارتے ہوئے بولے ،، دیکھنا آج وہ دونوں گلے لگ کر سوئيں گے ،،،

تحریر ؛ انور جمال انور
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھی تحریر ہے۔

لیکن اس میں بھی کوئ شک نہیں کہ موجودہ دور کی مہنگائی نے ہر قسم کے رشتوں میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔
 
بہت اچھی تحریر لکھی آپ نے۔
آج کے دور میں مہنگائی کے علاوہ اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جو شرح طلاق میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔
 

شعیب صفدر

محفلین
تحریر اچھی ہے اور کمیٹی کے صدر نے یہ تو بتایا نہیں کس کے گلے لگ کے سوئیں گے جناب؟

ویسے گھروں کی تباہی میں اس کے علاوہ اعتماد کا فقدان، فریقین کی انا و ضد، کوئی دوسرا معاشقہ، کچے کان اور وہم جیسے عناصر بھی علیحدگی کا باعث ہوتے ہیں!! وکلالت ایسے کیس دیکھنے کو ملے ہیں۔
 
تحریر اچھی ہے اور کمیٹی کے صدر نے یہ تو بتایا نہیں کس کے گلے لگ کے سوئیں گے جناب؟

ویسے گھروں کی تباہی میں اس کے علاوہ اعتماد کا فقدان، فریقین کی انا و ضد، کوئی دوسرا معاشقہ، کچے کان اور وہم جیسے عناصر بھی علیحدگی کا باعث ہوتے ہیں!! وکلالت ایسے کیس دیکھنے کو ملے ہیں۔
واقعی میں نے بھی اس بات پر غور نہیں کیا۔:eek:
شعیب بھائی آپ کو بھی اپنے کیریر کے مختلف کیسز کی روداد بیان کرنی چاہیے۔ آپ ایک دھاگہ بنائیے۔ اور ہفتے میں ایک کیس کی روداد درج کیجیے۔
 

شعیب صفدر

محفلین
واقعی میں نے بھی اس بات پر غور نہیں کیا۔:eek:
شعیب بھائی آپ کو بھی اپنے کیریر کے مختلف کیسز کی روداد بیان کرنی چاہیے۔ آپ ایک دھاگہ بنائیے۔ اور ہفتے میں ایک کیس کی روداد درج کیجیے۔

یار یہ ممکن نہیں لوگ اپنے راز دے کر جاتے ہیں انہیں یوں کسی فورم پر بیان کرنا اخلاقیات کی رو سے اچھا نہیں ہے خواہ کردار کا نام ہی کیوں نہ بدل لیا جائے!!
 
یار یہ ممکن نہیں لوگ اپنے راز دے کر جاتے ہیں انہیں یوں کسی فورم پر بیان کرنا اخلاقیات کی رو سے اچھا نہیں ہے خواہ کردار کا نام ہی کیوں نہ بدل لیا جائے!!
میرا مطلب تھا کہ آپ ان کیسز کو اس طرح بیان کیجیے جس سے انسانیت کی خدمت ہو سکے۔ کوئی سبق ملے۔
 

شمشاد

لائبریرین
شعیب بھائی سسپنس ڈائجسٹ میں ہر ماہ جرم و سزا کے عنوان سے ایک کہانی چھپتی ہے جس میں یا تو پولیس افسر کی طرف سے یا پھر ایک وکیل صاحب کی طرف سے ان کے کسی نہ کسی کیس رُوداد ہوتی ہے۔ انیس بھائی اسی لحاظ سے کہہ رہے ہوں گے۔
 
Top