آئندہ کی خبر

روزنامہ
مستقبل
پاکستان کے تمام علاقہ جات میں سے ایک میں دن دیہاڑے گن پوائنٹ پر پولیس کی وردی میں ملبوس نقاب پوش نایاب سامان چھین کر فرار۔پولیس کا مقدمہ درج کرنے سے انکار لیکن عوام علاقہ کی کوششوں سے مجرموں کا سراغ پالیا گیا مگر کچھ ہاتھ نہ آیا
پاکستان(نمائندہ خصوصی)پاکستان کےتمام علاقہ جات میں خوف و ہراس چھایا ہوا ہے۔عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔دن دیہاڑے ایسے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے تمام علاقہ جات میں سے ایک کا رہائشی نور محمد دوپہر کے وقت علاقہ کی مشہور اور نایاب دکان میں سے سامان لے کر نکلا اور وہاں سے چند قدم پر واقع اپنے گھر کی گلی میں مڑا ہی تھا کہ اچانک اس گلی کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں نے منہ پر نقاب چڑھائے اور نقاب پوش بن کر گن پوائنٹ پراس سے سامان چھین کر فرار ہوگئے۔
نور محمد ہکا بکا وہاں کھڑا منہ دیکھتا رہ گیا لیکن اسے حیرت کا شدید جھٹکا تب لگا جب وہ رپورٹ درج کرنے مقامی تھانہ میں پہنچا تو پولیس نے رپورٹ درج کرنے انکار کردیا۔انسپکٹر کا کہنا تھا کہ غلطی نور محمد کی ہے۔وہ دن دیہاڑے قیمتی سامان لیے یوں آزادانہ گھومے پھرے گا تو وہ کیسے حفاظت کر سکتے ہیں۔یہ کوئی سونا چاندی تھوڑی ہے کہ اس کا خیال نہ کیا جائے۔جب نور محمد نے جوابا کہا”جناب والا! ڈاکو کوئی اور نہیں آپ کے محکمے کے تھے“۔تو انسپکٹر کھل کھلا کر ہنس پڑا اور بولا کہ وہ چیز ہی ایسی تھی پولیس والے نہ لوٹتے تو ڈاکو تم سے چھین کر فرار ہو جاتے۔نور محمد نے انسپکٹر کی لاکھ منت سماجت کی۔لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوا۔الٹا اسے دھکے دے کر باہر نکال دیا۔
نور محمد کی چیخ و پکار پر اکٹھے ہونے والی عام نے مشتعل ہو کر ٹائر جلائے اور توڑ پھوڑ بھی کی۔لیکن پولیس والوں کی کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔مجبورا نور محمد کو عوام سمیت ایس ایچ او صاحب سے رجوع کرنا پڑا۔ایس ایچ او صاحب کی مداخلت پر بمشکل پولیس حرکت میں آئی۔اور چندمنٹ میں مجرم ڈھونڈ نکالا۔لیکن یہ مجرم کا ظاہر ہونا بھی دھماکہ خیز ثابت ہوا کیونکہ ڈاکو کوئی اور نہیں بلکہ انسپکٹر صاحب خود تھے۔ ہاں جی وہ پولیس والے ان کے حکم کے غلام تھے۔انسپکٹر صاحب نے جو کہ اس گینگ کے سربراہ تھےاپنی میز کی دراز میں سے سامان کا تھیلا نکالا لیکن تب دیر ہو چکی تھی۔ برف پگھل کر پانی بن چکی تھی۔
اگر ایسی وارداتوں میں کمی نہ آئی تو یہ نایاب شے بیچنے والے پاکستان سے ناپید ہو جائیں گے۔عوام کا صدر پاکستان سے پرزور اپیل ہے کہ برف جس کے خریدار ویسے ہی مہنگائی کی وجہ سے کم ہیں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے وگرنہ حالات کی ذمہ داری ان پر ہوگی۔
(یہ میری کسی بھی جگہ پہلی تحریر ہے اس لیے غلطیوں پر پیشگی معذرت خواہ اور اصلاح کا طالب)
 

نایاب

لائبریرین
واہ کیا خوب نقشہ کھینچا ہے آج کے حالات سے ابھرتے مستقبل کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک اچھی تحریر
 

شمشاد

لائبریرین
لکھنے کی بہت اچھی کوشش ہے۔

نور محمد نے اپنے داماد کو فون کیا جو کہ ایک وزیر کے سیکریٹری خاص ہیں۔ انہوں نے ڈی آئی جی فون کیا۔ تب کہیں پولیس حرکت میں آئی۔۔۔۔۔
 
Top