پھول
معطل
آئینہ بنتا ہے رگڑے لاکھ جب کھاتا ہے دل
کچھ نہ پوچھو دل بڑی مشکل سے بن پاتا ہے دل
کچھ نہ پوچھو دل بڑی مشکل سے بن پاتا ہے دل
عشق میں دھوکے پہ دھوکے روز کیوں کھاتا ہے دل
اُن کی باتوں میں نہ جانے کیوں یہ آجاتا ہے دل
اُن کی باتوں میں نہ جانے کیوں یہ آجاتا ہے دل
کٹ گئی اک عمر اس افہام اور تفہیم میں
دل کو سمجھاتا ہوں میں اور مجھ کو سمجھاتا ہے دل
دل کو سمجھاتا ہوں میں اور مجھ کو سمجھاتا ہے دل
فصلِ گل میں سب تو خنداں ہیں مگر گریاں ہوں میں
جب تڑپ اٹھتی ہے بجلی یاد آجاتا ہے دل
جب تڑپ اٹھتی ہے بجلی یاد آجاتا ہے دل
ایک وہ دن تھے محبت سے تھا لطفِ زندگی
اب تو نامِ عشق سے بھی سخت گھبراتا ہے دل
اب تو نامِ عشق سے بھی سخت گھبراتا ہے دل
کچھ نہ ہم کو علم رستے کا نہ منزل کی خبر
جا رہے ہیں بس جدھر ہم کو لئے جاتا ہے دل
جا رہے ہیں بس جدھر ہم کو لئے جاتا ہے دل
مجذوب