کاشفی
محفلین
غزل
(ریاض خیرآبادی)
آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہوگیا
دیکھا کسے کہ شمع سے پروانہ ہوگیا
گل کرکے شمع سوئے تھے ہم نامراد آج
روشن کسی کے آنے سے کاشانہ ہوگیا
منہ چوم لوں یہ کس نے کہا مجھ کو دیکھ کر
دیوانہ تھا ہی اور بھی دیوانہ ہوگیا
توڑی تھی جس سے توبہ کسی نے ہزار بار
افسوس نذر توبہ وہ پیمانہ ہوگیا
مے توبہ بن کے آئی تھی لب تک اے ریاض
لبریز اپنی عمر کا پیمانہ ہوگیا
(ریاض خیرآبادی)
آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہوگیا
دیکھا کسے کہ شمع سے پروانہ ہوگیا
گل کرکے شمع سوئے تھے ہم نامراد آج
روشن کسی کے آنے سے کاشانہ ہوگیا
منہ چوم لوں یہ کس نے کہا مجھ کو دیکھ کر
دیوانہ تھا ہی اور بھی دیوانہ ہوگیا
توڑی تھی جس سے توبہ کسی نے ہزار بار
افسوس نذر توبہ وہ پیمانہ ہوگیا
مے توبہ بن کے آئی تھی لب تک اے ریاض
لبریز اپنی عمر کا پیمانہ ہوگیا