عظیم خواجہ
محفلین
ہوا ہے ساتھ میرے اشکبار آئینہ
وہ میرا دوست میرا غمگسار ، آئینہ
اسے ذرا بھی تصنع کا فن نہیں آتا
کرے گا کیسے بھلا مجھ سے پیار، آئینہ
ادھر ادھر سے کرے مجھ پہ وار آئینہ
بنا ہے جب سے تیرا کاروبار ، آئینہ
نہ جانےخواب میں کیاکہہ گیا کوئ ان سے
بغور دیکھتے ہیں منہ نہار ، آئينہ
ہے عکس ء یار وگرنا تیری وقعت کیا ہے
دکھا کے دیکھ ذرا آئینے کو آئینہ
تم اپنے آپ سے دو طرفہ گفتگو کے ليئے
ہٹا کے دیکھنا دل سے غبار ، آئينہ
جنوری ۲۰۱۵
وہ میرا دوست میرا غمگسار ، آئینہ
اسے ذرا بھی تصنع کا فن نہیں آتا
کرے گا کیسے بھلا مجھ سے پیار، آئینہ
ادھر ادھر سے کرے مجھ پہ وار آئینہ
بنا ہے جب سے تیرا کاروبار ، آئینہ
نہ جانےخواب میں کیاکہہ گیا کوئ ان سے
بغور دیکھتے ہیں منہ نہار ، آئينہ
ہے عکس ء یار وگرنا تیری وقعت کیا ہے
دکھا کے دیکھ ذرا آئینے کو آئینہ
تم اپنے آپ سے دو طرفہ گفتگو کے ليئے
ہٹا کے دیکھنا دل سے غبار ، آئينہ
جنوری ۲۰۱۵
آخری تدوین: