طارق شاہ
محفلین
غزلِ
میرزا یاس یگانہ
آئینے میں سامنا جب ناگہاں ہوجائے گا
پردۂ غیرت وہاں بھی درمیاں ہوجائے گا
کس محبت سے جگہ دی، دل نے دردِ عشق کو
کیا خبر تھی تشنۂ خُوں میہماں ہوجائے گا
نیند کے ماتے ٹھہرجا، آنکھ کھُلنے کی ہے دیر
چشمِ حیراں میں سُبک خوابِ گِراں ہوجائے گا
جان دیتے دیر کیا لگتی ہے تیری راہ میں
دل سلامت ہے تو، یہ بھی امتحاں ہوجائے گا
رہزنوں کا پھر کوئی دھڑکا نہ کھٹکا خار کا
پہلی منزل سے جب آگے کارواں ہوجائے گا
چار دن کی زندگی ہے کاٹ دو ہنس بول کر
دل لگالو پھر قفس ہی آشیاں ہوجائے گا
کیا سمجھتے تھے، کہ دل سا شیشۂ نازُک مِزاج
چوٹ کھاتے کھاتے اِتنا سخت جاں ہوجائے گا
دیکھ لو حُسنِ یگانہ دُور سے بیگانہ وار
پاس جاؤگے تو پردہ درمیاں ہوجائے گا
یاس یگانہ چنگیزی
میرزا یاس یگانہ
آئینے میں سامنا جب ناگہاں ہوجائے گا
پردۂ غیرت وہاں بھی درمیاں ہوجائے گا
کس محبت سے جگہ دی، دل نے دردِ عشق کو
کیا خبر تھی تشنۂ خُوں میہماں ہوجائے گا
نیند کے ماتے ٹھہرجا، آنکھ کھُلنے کی ہے دیر
چشمِ حیراں میں سُبک خوابِ گِراں ہوجائے گا
جان دیتے دیر کیا لگتی ہے تیری راہ میں
دل سلامت ہے تو، یہ بھی امتحاں ہوجائے گا
رہزنوں کا پھر کوئی دھڑکا نہ کھٹکا خار کا
پہلی منزل سے جب آگے کارواں ہوجائے گا
چار دن کی زندگی ہے کاٹ دو ہنس بول کر
دل لگالو پھر قفس ہی آشیاں ہوجائے گا
کیا سمجھتے تھے، کہ دل سا شیشۂ نازُک مِزاج
چوٹ کھاتے کھاتے اِتنا سخت جاں ہوجائے گا
دیکھ لو حُسنِ یگانہ دُور سے بیگانہ وار
پاس جاؤگے تو پردہ درمیاں ہوجائے گا
یاس یگانہ چنگیزی