ربط آیات ۔ 17 تا30
گذشتہ آیات میں نو دلائل سے الله تعالی کی قدرت کو ثابت کیا گیا ۔ معلوم ہوا کہ الله تعالی کے لیے مُردوں کو دوبارہ زندہ کرنا اور میدانِ حشر میں حساب کتاب کے لیے جمع کرنا بالکل بھی مشکل نہیں۔ چنانچہ قیامت کے دن تم سب ضرور اس کے سامنے حاضر کیے جاؤ گے۔
اب اگلی آیات میں قیامت کے حالات بیان کیے جا رہے ہیں۔
اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيْقَاتًا (17)
یقین جانو فیصلے کا دن ایک متعین وقت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اِنَّ ۔۔۔ بے شک
يَوْمَ ۔۔۔ دن
الْفَصْلِ ۔۔۔ فیصلہ
كَانَ ۔۔۔ ہے
مِيْقَاتًا۔۔۔ مقررہ وقت
۔۔۔۔۔۔
کافر سوال کرتے تھے کہ اگر قیامت کا آنا یقینی ہے تو پھر تاخیر کیوں ہورہی ہے، ابھی کیوں نہیں آتی ۔ الله تعالی نے فرمایا قیامت ضرور آئے گی۔ کب آئے گی اس کا علم صرف الله تعالی کو ہے ۔ قیامت کا ایک وقت مقرر ہے جس میں نہ تقدیم ہو سکتی ہے نہ تاخیر اس لیے تمہارے کہنے سے ابھی نہیں آئے گی۔
قیامت واقع ہونے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں ۔
- روح کا جسموں سے تعلق ختم ہوجائے ۔
- دنیا کا کارخانہ درہم برہم ہوجائے۔ اس فانی گھر کی چھت ، فرش اور سامان رزق جس سے تمام مخلوق فائدہ اٹھاتی ہے ختم کر دئیے جائیں۔
- تمام روحیں اس جہان سے فائدہ اٹھا لیں ۔
جب تک یہ تینوں کام مکمل نہ ہو جائیں قیامت نہیں آئے گی ۔
يَّوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا ( 18 )
وہ دن جب صور پھونکا جائے گا تو تم سب فوج در فوج چلے آؤ گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
يَّوْمَ ۔۔۔ دن
يُنْفَخُ۔۔۔ پھونک جائے گا
فِي ۔۔۔ میں
الصُّوْرِ ۔۔۔ صور
فَتَاْتُوْنَ ۔۔۔ پس تم آؤ گے
اَفْوَاجًا۔۔۔ گروہ در گروہ
۔۔۔۔۔
اس آیت میں دوسری بارصور پھونکنے کا حال بیان کیا جا رہا ہے۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام پہلی بار صور پھونکیں گے تو تمام عالم فنا ہوجائے گا دوسری بار صور پھونکیں گے تو لوگ زندہ ہوجائیں گے اور گروہوں کی شکل میں الله کے سامنے حاضر ہوں گے۔
حضرت ابوذر غفاری رضی الله عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: (اردو مفہوم) جب لوگ قبروں سے نکل کر دربارِ خداوندی میں جائیں گے تو ان کے تین گروہ ہوں گے۔
- بعض پیٹ بھرے، اچھے لباس پہنے سواریوں پر سوار ہوکر جائیں گے۔
- بعض پیدل چل کر جائیں گے۔
- بعض منہ کے بل گھسیٹ کر لائے جائیں گے۔
بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن بہت سے گروہ ہوں گے۔ ہر نبی علیہ السلام کی امت کے الگ الگ گروہ ہوں گے۔ مؤمنین کے الگ ، کفار کے الگ۔ پھر مؤمنین کے بھی رتبے کے لحاظ سے بے شمار گروہ ہوں گے۔