امیداورمحبت
محفلین
آئیےکاغان چلیے۔۔۔۔
اسلام آبادسے وادی کاغان کا سفر ناصرف انمول تجربہ ہے بلکہ آنکھوں میں وہی منظر ٹھہر سے گئے ہیں
اسلام آباد سےہری پورہزارہ،ایبٹ آباد،مانسہرہ ۔۔۔۔ مانسہرہ پر کچھ دیر فوڈ ہرٹ ہوٹل پر قیام و طعام کے بعد پھربالاکوٹ ۔۔۔ بالاکوٹ پر مشہور کابلی پلاؤ کا لطف۔۔۔۔۔
بالاکوٹ کےمقام پرآگےکیوائی موڑ۔۔ جہاں بہتی آبشار آپ کے قدم روک دیتی ہے کیوائی موڑ کے دائیں جانب شوگران اورسیدھا رستہ وادی کاغان کی جانب جاتا ہے یہاں پہنچ کر چند لمحے تو بینائی دنگ سی رہ گئی اور بیک وقت خوف اور رشک آیا کہ جس خالق کائنات کی قدرت اتنی حسین اور دلکش ہے وہ خود کیا کمال و جمال رکھتا ہوگا ۔۔ وادی کاغان کو جھیلوں کی نیلگوں سرزمین بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس وادی میں 9 خوبصورت جھیلیں ہیں ۔۔ٹھنڈی ہوائیں قدرتی مناظر بہت ہی بھلے معلوم ہوتے ہیں
نارن کی جناب پیش قدمی کرتے ہوئے دوران سفرسڑک کے ایک اطراف دریائے کنہار کے خوبصورت نطارےعجب رومانوی کیفیت طاری کرتے ہے اور دل کرتا ہے یہ رستہ کبھی ختم نہ ہو
لہلہاتے پہاڑ ۔۔سانپ کی طرح بل کھاتا پہاڑوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتا دریائے کنہاراس وادی کی پہچان ہے۔۔ جس کے یخ بستہ پانی میں پیڑ ڈالنا بہت انوکھا تجربہ رہا ۔۔
پانی اتنا شفاف ہے کہ بہت بلندی سے اس کی تہہ کے پتھر دکھائی دیتے ہیں۔۔۔۔
دریائے کنہار میں پانی سے کھیلتے ہوئے بے ساختہ اس دریا کے حوالے سے مشہور داستان یاد آگئی کہ کہتے ہیں جب ملکہ نورجہاں اپنی کنیزوں کے ہمراہ کشمیر کی سیر کو آئی تھی تو اسے نےچشم آشوب میں اسی دریا کے پانی سے آنکھیں دھوئیں تھی ۔۔۔۔ اور اسے َنین سکھَ کا نام دیا تھا یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگوں میں یہ برفیلا پانی آج بھی آنکھوں کے امراض کے لیئے اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے
بالاکوٹ سے کیوائی ، پارس ، فرید آباد ،مہانڈری اور پھر وادی کے ہم نام قصبہ کاغان سے گزرتے ہوئے ناران پہنچے جو وادی کاغان کا اہم مرکزی سیاحتی مقام ہے ۔۔۔۔ مختلف ہوٹلوں میں سے کنہار ویو ہوٹل کو اپنے ڈیرے کے لیے انتخاب کیا۔۔۔
ناران کو اگر وادی کاغان کا دل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناران کی خوبصورتی ، دلکشی اورسرسبزہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔۔ ناران کے مقام پر ہی جھیل سیف الملوک اور دریائے کنہار کا سنگم عظیم لافانی شاہکار معلوم ہوتا ہے ۔۔۔۔ ناران کے مقام سے ہی جیپ کے ذریعے جھیل سیف الملوک جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
نارن جاکر چند دن کے لئے دنیا ترک کرنے کا دل کرتا ہے صبح خیزی کے وقت ناران کی خوبصورت اپنے جوبن پر محسوس ہوتی ہے ۔۔۔۔ ناران کے بازار میں رات کی تاریکی میں بھرپور چاندنی میں چہل قدمی ،کسی بہت اپنے کا ساتھ اور بھاپ اڑاتی چائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زندگی اپنی رعنائیوں کے در وا کرتی ہے
اسلام آبادسے وادی کاغان کا سفر ناصرف انمول تجربہ ہے بلکہ آنکھوں میں وہی منظر ٹھہر سے گئے ہیں
اسلام آباد سےہری پورہزارہ،ایبٹ آباد،مانسہرہ ۔۔۔۔ مانسہرہ پر کچھ دیر فوڈ ہرٹ ہوٹل پر قیام و طعام کے بعد پھربالاکوٹ ۔۔۔ بالاکوٹ پر مشہور کابلی پلاؤ کا لطف۔۔۔۔۔
بالاکوٹ کےمقام پرآگےکیوائی موڑ۔۔ جہاں بہتی آبشار آپ کے قدم روک دیتی ہے کیوائی موڑ کے دائیں جانب شوگران اورسیدھا رستہ وادی کاغان کی جانب جاتا ہے یہاں پہنچ کر چند لمحے تو بینائی دنگ سی رہ گئی اور بیک وقت خوف اور رشک آیا کہ جس خالق کائنات کی قدرت اتنی حسین اور دلکش ہے وہ خود کیا کمال و جمال رکھتا ہوگا ۔۔ وادی کاغان کو جھیلوں کی نیلگوں سرزمین بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس وادی میں 9 خوبصورت جھیلیں ہیں ۔۔ٹھنڈی ہوائیں قدرتی مناظر بہت ہی بھلے معلوم ہوتے ہیں
نارن کی جناب پیش قدمی کرتے ہوئے دوران سفرسڑک کے ایک اطراف دریائے کنہار کے خوبصورت نطارےعجب رومانوی کیفیت طاری کرتے ہے اور دل کرتا ہے یہ رستہ کبھی ختم نہ ہو
لہلہاتے پہاڑ ۔۔سانپ کی طرح بل کھاتا پہاڑوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتا دریائے کنہاراس وادی کی پہچان ہے۔۔ جس کے یخ بستہ پانی میں پیڑ ڈالنا بہت انوکھا تجربہ رہا ۔۔
پانی اتنا شفاف ہے کہ بہت بلندی سے اس کی تہہ کے پتھر دکھائی دیتے ہیں۔۔۔۔
دریائے کنہار میں پانی سے کھیلتے ہوئے بے ساختہ اس دریا کے حوالے سے مشہور داستان یاد آگئی کہ کہتے ہیں جب ملکہ نورجہاں اپنی کنیزوں کے ہمراہ کشمیر کی سیر کو آئی تھی تو اسے نےچشم آشوب میں اسی دریا کے پانی سے آنکھیں دھوئیں تھی ۔۔۔۔ اور اسے َنین سکھَ کا نام دیا تھا یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگوں میں یہ برفیلا پانی آج بھی آنکھوں کے امراض کے لیئے اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے
بالاکوٹ سے کیوائی ، پارس ، فرید آباد ،مہانڈری اور پھر وادی کے ہم نام قصبہ کاغان سے گزرتے ہوئے ناران پہنچے جو وادی کاغان کا اہم مرکزی سیاحتی مقام ہے ۔۔۔۔ مختلف ہوٹلوں میں سے کنہار ویو ہوٹل کو اپنے ڈیرے کے لیے انتخاب کیا۔۔۔
ناران کو اگر وادی کاغان کا دل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناران کی خوبصورتی ، دلکشی اورسرسبزہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔۔ ناران کے مقام پر ہی جھیل سیف الملوک اور دریائے کنہار کا سنگم عظیم لافانی شاہکار معلوم ہوتا ہے ۔۔۔۔ ناران کے مقام سے ہی جیپ کے ذریعے جھیل سیف الملوک جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
نارن جاکر چند دن کے لئے دنیا ترک کرنے کا دل کرتا ہے صبح خیزی کے وقت ناران کی خوبصورت اپنے جوبن پر محسوس ہوتی ہے ۔۔۔۔ ناران کے بازار میں رات کی تاریکی میں بھرپور چاندنی میں چہل قدمی ،کسی بہت اپنے کا ساتھ اور بھاپ اڑاتی چائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زندگی اپنی رعنائیوں کے در وا کرتی ہے
آخری تدوین: