م حمزہ
محفلین
رمضان المبارک کا آخری عشرۃ آن پہنچا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ اس مہینے کا سب سے اہم حصہ شروع ہوچکا ہے۔ کیا ہی خوش نصیب ہیں وہ نفوس جنہوں نے اس بابرکت مہینے کا پورا پورا فائدہ اُٹھانے کی ٹھان لی ہے۔ اور کتنے ہی بد قسمت ہیں وہ جو اس مہینے بھی غافل بنے بیٹھے رہے۔ یوں تو مسلمان کے لئے یہ سارا مہیںہ ہی بڑی اہمیت کا حامل ہے، اس مہینے میں وہ اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش کرواسکتا ہے۔ طہارتِ نفس حاصل کرکے اپنے مستقبل کی زندگی کو صراطِ مستقیم پر گامزن کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ رضائے الٰہی حاصل کرنے کی خاطر اپنے نفس کو کنٹرول کرنا سیکھتا ہے۔
البتہ یہ آخری عشرہ کچھ زیادہ ہی اہمیت رکھتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ قرآن کا اس عشرہ کی ایک رات میں نازل ہونا ہے۔ اسی عشرہ میں شبِ قدر ہے جس کی افادیت و فضیلت ہم سب پر عیاں ہے۔ اس عشرہ میں اللہ کی رحمت وسیع سے وسیع تر ہوجاتی ہے۔ جہنم سے آزادی نصیب ہوتی ہے۔ اس کی راتوں میں ملائکہ مومنین پر رات بھر سلام بھیجتے رہتے ہیں۔ سلام کا مطلب دعا ئیں ہے۔ جن کی بڑی فضیلت ہے۔ اللہ تعالیٰ کو دعا مانگنا بے حد پسند ہے۔ یہاں تک کہ حدیث میں دعا کو عبادت کا مغز کہا گیا ہے۔ اور دعا نہ مانگنے والے کو اللہ تعالی ناپسند فرماتے ہیں۔
ہمیں یقین ہے کہ آپ سب بھی اس عشرۃ میں دعاؤں کا اہتمام کریں گے۔ اپنے لئے، اپنے اہل و عیال کے لئے اور عزیزو اقارب کےلئے بھی۔ اللہ آپ کی تمام دعاؤں کو شرفِ قبولیت بخشے۔ آمین۔ ---- البتہ آپ سے گزارش ہے کہ اپنے ساتھ ساتھ تمام عالمِ انسانیت کے لئے بھی اللہ سے عاجزی اور خلوص کے ساتھ دعا کریں۔ اس وقت ساری انسایت کو جس چیز کی سب سے اشد ضرورت ہے وہ یہی چیز ہے "دعا"۔ خصوصاً امّتِ مسلمہ کیلئے اس سے زیادہ گراں قدر شئ شائد کوئی ہو ہی نہیں سکتی۔ کہ اگر کسی کی دعا شرفِ قبولیت حاصل کرتی ہے تو بندہَ مومن کے لئے خیرِ دارین کی ضمانت ہے۔
آج کل ہر جگہ ، زمین کے ہر حصہ میں مسلمانوں کی صورتِ حال نہایت مخدوش ہے۔ مسلمان بے کسی اور لاچاری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ جس اُمّت کوتمام انسانیت کو امن اورسلامتی کی طرف دعوت دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے آج وہی اُمّت خود ہی مصیبتوں اور ابتلاوں کی گھاٹیوں میں گھری ہوئی ہے۔ ہم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے ہیں، اپنا گریبان آپ چاک کر رہے ہیں۔ جان و مال و عزّت کہیں محفوظ نہیں ہے۔ شیطان نے ایسا جال پھیلا رکھا ہے کہ اگر وہ اب خاموش بھی ہو جائے تو اس کا بنایا ہوا کھیل دہائیوں تک اپنے آپ چلتا رہے ۔
مختصر یہ کہ ہم سب کو اللہ تعالیٰ کی طرف فی الفور رجوع کرنا ہوگا۔ کہ وہی ہمارا ماوا اور وہی ہمارا ملجا ہے۔ اور اس کٹھن دور میں دعائیں ہی ہمارا سہارا اور ہماری ڈھال ہے۔ اس لئے گزارش ہے کہ ان متبرک لیل و نہار میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں۔ اپنے ساتھ ساتھ تمام مسلمان بھائیوں کو بھی یاد رکھیں۔ تاکہ ہمیں اس ذلت کی زندگی سے نجات ملے۔ اللہ تعالیٰ دعائیں سنتا ہے اور قبول بھی کرتا ہے۔ بس اسے انتظار رہتا ہے کب اس کے بندے اس کی طرف پلٹ آئیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہماری دعائیں قبول کرے، ہمیں اپنی راہ پر ڈال دے اور ہمیں اسلامی وقار کے سا تھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
البتہ یہ آخری عشرہ کچھ زیادہ ہی اہمیت رکھتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ قرآن کا اس عشرہ کی ایک رات میں نازل ہونا ہے۔ اسی عشرہ میں شبِ قدر ہے جس کی افادیت و فضیلت ہم سب پر عیاں ہے۔ اس عشرہ میں اللہ کی رحمت وسیع سے وسیع تر ہوجاتی ہے۔ جہنم سے آزادی نصیب ہوتی ہے۔ اس کی راتوں میں ملائکہ مومنین پر رات بھر سلام بھیجتے رہتے ہیں۔ سلام کا مطلب دعا ئیں ہے۔ جن کی بڑی فضیلت ہے۔ اللہ تعالیٰ کو دعا مانگنا بے حد پسند ہے۔ یہاں تک کہ حدیث میں دعا کو عبادت کا مغز کہا گیا ہے۔ اور دعا نہ مانگنے والے کو اللہ تعالی ناپسند فرماتے ہیں۔
ہمیں یقین ہے کہ آپ سب بھی اس عشرۃ میں دعاؤں کا اہتمام کریں گے۔ اپنے لئے، اپنے اہل و عیال کے لئے اور عزیزو اقارب کےلئے بھی۔ اللہ آپ کی تمام دعاؤں کو شرفِ قبولیت بخشے۔ آمین۔ ---- البتہ آپ سے گزارش ہے کہ اپنے ساتھ ساتھ تمام عالمِ انسانیت کے لئے بھی اللہ سے عاجزی اور خلوص کے ساتھ دعا کریں۔ اس وقت ساری انسایت کو جس چیز کی سب سے اشد ضرورت ہے وہ یہی چیز ہے "دعا"۔ خصوصاً امّتِ مسلمہ کیلئے اس سے زیادہ گراں قدر شئ شائد کوئی ہو ہی نہیں سکتی۔ کہ اگر کسی کی دعا شرفِ قبولیت حاصل کرتی ہے تو بندہَ مومن کے لئے خیرِ دارین کی ضمانت ہے۔
آج کل ہر جگہ ، زمین کے ہر حصہ میں مسلمانوں کی صورتِ حال نہایت مخدوش ہے۔ مسلمان بے کسی اور لاچاری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ جس اُمّت کوتمام انسانیت کو امن اورسلامتی کی طرف دعوت دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے آج وہی اُمّت خود ہی مصیبتوں اور ابتلاوں کی گھاٹیوں میں گھری ہوئی ہے۔ ہم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے ہیں، اپنا گریبان آپ چاک کر رہے ہیں۔ جان و مال و عزّت کہیں محفوظ نہیں ہے۔ شیطان نے ایسا جال پھیلا رکھا ہے کہ اگر وہ اب خاموش بھی ہو جائے تو اس کا بنایا ہوا کھیل دہائیوں تک اپنے آپ چلتا رہے ۔
مختصر یہ کہ ہم سب کو اللہ تعالیٰ کی طرف فی الفور رجوع کرنا ہوگا۔ کہ وہی ہمارا ماوا اور وہی ہمارا ملجا ہے۔ اور اس کٹھن دور میں دعائیں ہی ہمارا سہارا اور ہماری ڈھال ہے۔ اس لئے گزارش ہے کہ ان متبرک لیل و نہار میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں۔ اپنے ساتھ ساتھ تمام مسلمان بھائیوں کو بھی یاد رکھیں۔ تاکہ ہمیں اس ذلت کی زندگی سے نجات ملے۔ اللہ تعالیٰ دعائیں سنتا ہے اور قبول بھی کرتا ہے۔ بس اسے انتظار رہتا ہے کب اس کے بندے اس کی طرف پلٹ آئیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہماری دعائیں قبول کرے، ہمیں اپنی راہ پر ڈال دے اور ہمیں اسلامی وقار کے سا تھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔