ہمارا حال بادشاہ کی اس قناعت پسند رعایا کی طرح ہے کہ جو سو سو جوتے کھانے کے بعد بھی بادشاہ سے یہی التجا کرتی تھی کہ جوتے مارنے والوں کی تعداد کم ہے، مزید بڑھا دیے جائیں
آج آپ کو بتاتے ایک پاکستانی کیسے پروان چڑھتا ہے:
بچپن ہی سے:
اسکول کا خوف، ماں باپ کا خوف، اپنے خاندان کیلئے جھوٹی غیرت، اور دین اسلام پر اندھوں کی طرح ایمان+علماء کا خوف
جوانی:
غنڈہ گردی اور آوارا گردی کرتے گزر جاتی ہے۔ اگر روزگار مل جائے تو رشوت پر۔ ہر ادارے میں افسران بالا کا خوف اور انکی خوش آمد۔ اوپر سے لیکر نیچے تک سارا عملہ کرپٹ ہوتا ہے جس سے وطن سے وفا کی رہی سہی طاقت بھی ختم ہو جاتی ہے۔
بڑھاپا:
زیادہ تر لوگوں کا بڑھاپا نام نہاد سیاست اور جوان طبقے پر اپنی دھونس جماتے ہوئے گزر جاتا ہے۔ اکثر لوگ اس عمر میں مساجد کا رخ کرتے ہیں اور بعض عالم کی ڈگری لے کر مرتے دم تک اپنی چھوٹی سی ریاست پر حکومت کرتے ہیں۔
ایسی صورت میں کسی بھی طبقے سے انقلاب کی توقع رکھنا اپنی بے عقلی کی ضمانت دیتا ہے۔