آباد اگر نجد کا ویرانہ نہیں ہے - ہری چند اختر

کاشفی

محفلین
غزل
(ہری چند اختر)

آباد اگر نجد کا ویرانہ نہیں ہے
مجنوں کو بُلا لاؤ، وہ دیوانہ نہیں ہے؟

ہے شمعِ وفا محفلِ اُلفت میں ضیا ریز
اس شمع پہ لیکن کوئی پروانہ نہیں ہے

یہ عقل کی باتوں میں تو آئے گا نہ ہرگز
عاشق ترا ہشیار ہے دیوانہ نہیں ہے

ساقی تری محفل ہے مئے ناب میں غرقاب
اور میرے لئے ایک بھی پیمانہ نہیں ہے

کافر بھی مسلمان بھی شیدا ہے بُتوں پر
وہ کون سا دل ہے جو صنم خانہ نہیں ہے

دو اشک ہی نکلے تھے کہ اُس شوخ نے ٹوکا
حضرت! یہ مرا گھر ہے، عزا خانہ نہیں ہے

مجھ کو نظر آتا ہے یہ عالم ہمہ تن نور
اِک ذرّہ یہاں حُسن سے بیگانہ نہیں ہے

ہوتا ہے اس آغاز کا انجام بہت نیک
جو کعبہ نہ بن جائے وہ بُت خانہ نہیں ہے

ہر رنگِ تغزّل مرا معمول ہے اختر
کم ظرف مرے شعر کا پیمانہ نہیں ہے
 
Top