مضمون سے لیا گیا اقتباس:
اب میں آبِ زم زم کی کچھ امتیازی خصوصیات مختصراً بیان کرنا چاہوں گا:
٭ یہ کنواں (از خود) کبھی خشک نہیں ہوا بلکہ، اس کے برعکس، اس نے پانی کی بڑھتی ہوئی ضروریات ہمیشہ پوری کی ہیں۔
٭ اس کا ذائقہ اور اس میں موجود نمکیات کی مقدار، چاہِ زم زم وجود میں آنے سے لے کر آج تک جوں کی توں ہے۔
٭ اس کی نوشیدگی( یعنی پینے کے لیے موزونیت) بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ عازمینِ حج یا عمرہ میں سے کوئی آبِ زم زم پینے کی وجہ سے بیمار پڑا ہو۔ اس کے برعکس اسے پینے والوں نے ہمیشہ خود کو تازہ دم اور چاق و چوبند ہی پایا ہے۔
٭ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی کنویں کے پانی کا ذائقہ تبدیل ہوجاتا ہے اور اسے کیمیائی طور پر صاف کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آبِ زم زم کے ساتھ ایسا کبھی نہیں ہوا۔
بیشتر کنوؤں میں کھدائی کے کچھ عرصے بعد دیواروں پر نامیاتی اجسام اور خودرو نباتات وغیرہ پروان چڑھنے لگتے ہیں۔ چند سال ہی میں ان کی مقدار میں خاطر خواہ اضافہ ہوجاتا ہے جو کنویں کے پانی کو بد ذائقہ اور بدبودار کرکے پینے کے لیے ناموزوں بنا دیتا ہے۔ چاہِ زم زم کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ اس میں ایسی کسی نامیاتی افزائش کے آثار نہیں پائے گیے ہیں۔"
آخری تین پیراگراف کا اقتباس:
یہ بات آج بھی تاریخ کے ریکارڈ پر ہے کہ 4 مکعب فٹ فی سیکنڈ کی زبردست طاقت رکھنے والے یہ پمپ بڑی دیر تک چلتے رہے مگر چاہِ زم زم میں پانی کی سطح کم نہ ہوئی ۔ جب کنواں خشک ہونے کے کوئی آثار نظر نہ آئے تو چند گھنٹوں بعد یہ کوششیں ترک کردی گئیں۔
دنیا کا کوئی بھی کھلا کنواں لے لیجیے، اس کا استعمال شروع ہونے کے کچھ سال بعد ہی الجی (کائی ) پیدا ہوجانے کی وجہ سے اس کے پانی میں بدبو کا مسئلہ آجاتا ہےاور وہ پینے کے قابل نہیں رہتا ۔ اس کے برعکس چاہِ زم زم چودہ سو سال سے استعمال میں ہے لیکن وہاں اب تک ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ چند سال پہلے تک یہ پانی کسی ٹریٹمنٹ پلانٹ سے گزارے بغیر فراہم کیا جاتا تھا، تاہم کچھ عرصے سے سعودی حکام نے اس کی کلوری نیشن (یعنی پانی سے کلورین گزارنے) کا عمل ضرور شروع کردیاہے۔
چاہِ زم زم پر آکر زیرِ زمین پانی کے بہاؤ اور آبیات (ہائیڈرولوجی) کے تمام معلومہ قوانین دم توڑ جاتے ہیں۔ یہ اسلام کی سچائی ثابت کرنے کے لیے ایک واضح معجزے سے کم نہیں۔ رہا سوال اُن لوگوں کا جنہوں نے اس آنکھوں دیکھی سچائی کو نہ ماننے کا تہیہ کر رکھا ہے، تو انہیں راہِ راست پر لانے کا ذمہ تو اللہ تعالیٰ نے بھی نہیں لیا۔ بھلا پھر ہماری اور آپ کی باتیں ان پر کیا اثر کریں گی۔