واجد عمران
محفلین
آتشِ شوق نے اِتنا جو اُجالا ہے مجھے
اِس کا مطلب ہے کوئی دیکھنے والا ہے مجھے
سطر در سطر نئے زمزے تخلیق ہوئے
ہُنر آرائی نے کس راہ پہ ڈالا ہے مجھے
مجھ میں کوئی تو چمک تھی کہ تلاطُم کے بغیر
موج نے چُن کے کنارے پہ اُچھالا ہے مجھے
اِس کا مطلب ہے کوئی دیکھنے والا ہے مجھے
سطر در سطر نئے زمزے تخلیق ہوئے
ہُنر آرائی نے کس راہ پہ ڈالا ہے مجھے
مجھ میں کوئی تو چمک تھی کہ تلاطُم کے بغیر
موج نے چُن کے کنارے پہ اُچھالا ہے مجھے