آج اُسے پھر یاد کیا ۔۔۔

حجاب

محفلین
آج ذرا فرصت پائی تھی ، آج اُسے پھر یاد کیا
بند گلی کے آخری گھر کو کھول کے پھر آباد کیا

کھول کے کھڑکی چاند ہنسا پھر چاند نے دونوں ہاتھوں سے
رنگ اُڑائے ، پھول کھلائے ، چڑیوں کو آزاد کیا

بڑے بڑے غم کھڑے ہوئے تھے ، رستہ روکے راہوں میں
چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی ہم نے دل کو شاد کیا

بات بہت معمولی سی تھی ، اُلجھ گئی تکراروں میں
ایک ذرا سی ضد نے آخر دونوں کو برباد کیا

داناؤں کی بات نہ مانی ، کام آئی نادانی ہی
سُنا ہوا کو ، پڑھا ندی کو ، موسم کو اُستاد کیا ( ندا فاضلی )
&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&
 

نوید ملک

محفلین
بات بہت معمولی سی تھی ، اُلجھ گئی تکراروں میں
ایک ذرا سی ضد نے آخر دونوں کو برباد کیا

بہت خوب حجاب
 
Top