آج دریا دلی تُو اپنی دکھا دے ساقی ۔ بیدم وارثی

فاتح

لائبریرین
کل مجھے میرے چھوٹے بھائی نے ایک شعر بھیجا اور اس کی بابت سوال کیا کہ یہ کس کا شعر ہے:
مُجھ سے کم ظرف کو میخانے میں عزت بخشی
داورِ حشر تجھے اس کی جزا دے ساقی​

میں نے گوگل پر تلاش کیا تو کسی فیس بک پیج پر حضرت بیدم شاہ وارثی رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے ایک غزل ملی۔

آج دریا دلی تُو اپنی دکھا دے ساقی
مے کی مے خواروں میں اک نہر بہا دے ساقی

میں بلا نوش ہوں، یوں کب مری سیری ہو گی
جام کو رکھ دے، ادھر خم کو لنڈھا دے ساقی

میرا منہ لائقِ ساغر جو نہیں ہے، نہ سہی
دور ہی سے مجھے چُلّو میں پلا دے ساقی

کل جو اِک بُوند بھی مانگیں تو گُنہ گار ہیں ہم
آج ہم جتنی پیئیں ہم کو پلا دے ساقی

مُجھ سے کم ظرف کو میخانے میں عزت بخشی
داورِ حشر تجھے اس کی جزا دے ساقی

ہو کے بیدمؔ بھی ترا دم بھروں اور مست رہوں
مے کے بدلے میں اگر ** پلا دے ساقی
(آخری مصرع میں ** کی جگہ پر ایک لفظ کم ہے۔۔۔ شاید "زہر" یا کچھ اور ہو گا۔)​


بیدم شاہ وارثی (صوفی شاعر)
پیدائش: 1876
وفات: 1936
بارہ بنکی، ہندوستان

بیدم وارثی کی چار کتب ریختہ نامی ایک ویب سائٹ پر موجود تھیں۔ ان کتب کی ورق گردانی میں یہ شعر یا یہ غزل نہیں مل سکی۔ اگر کسی کو معلوم ہو براہ مہربانی ضرور مطلع کریں کہ کس کی غزل ہے اور اگر بیدم وارثی کی ہے تو کس کتاب میں ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت شکریہ اس کو شریک کرنے ۔۔ بیدم وارثی کا انداز نرالہ ہے ،مئے ،میخانہ کی تراکیب ان کے کلام میں ملتی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
بیدم وارثی کا کلام قوالوں نے زیادہ گایا ہے، میرا ان سے پہلا تعارف نصرت کی شہرہ آفاق قوالی "حق علی علی" سے کسی زمانے میں ہوا تھا، اُ س قوالی میں بیدم کا یہ شعر ہے

بیدم یہی تو پانچ ہیں مقصودِ کائنات
خیرا لنسا حسین و حسن مصطفیٰ علی
 
اگر کعبے کا رُخ بھی جانبِ میخانہ ہو جائے
تو پِھر سجدہ مری ہر لغزشِ پیمانہ ہو جائے
وہی دِل ہے جو حُسن و عشق کا کاشانہ ہو جائے
وہی سر ہے جو اس کی تیغ کا نذرانہ ہو جائے
یہ اچھی پردہ داری ہے،یہ اچھی راز داری ہے
کہ جو آئے تمہاری بزم میں دیوانہ ہو جائے
مرا سَر کٹ کے مقتل میں گِرا قاتل کے قدموں پر
دمِ آخر ادا یوں سجدۂ شکرانہ ہو جائے
تری سرکار میں لایا ہوں ڈالی حسرتِ دِل کی
عجب کیا ہے مرا منظور یہ نذرانہ ہو جائے
وہ سجدے جِن سے برسوں ہم نے کعبے کو سجایا ہے
جو بُت خانے کو مِل جائیں تو پِھر بُت خانہ ہو جائے
یہاں ہونا نہ ہونا ہے،نہ ہونا عین ہونا ہے
جِسے ہونا ہو کچھ خاکِ دِرِ جانانہ ہو جائے
سحر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا
بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے
وہ مے دے دے جو پہلے شِبلی و منصور کو دی تھی
تو بیدم بھی نِثارِ مرشدِ میخانہ ہو جائے
(بیدم شاہ وارثی)
 
Top