یوسف سلطان
محفلین
درمدحِ
حضرت بابا فرید الدّین مسعود گنجِ شکرؒ
جانشینِ قُطب و دلبندِ عُمر کا عرس ہے
آج زُہدُ الانبیا گنجِ شکرؒ کا عرس ہے
ہر طرف سے اُٹھ رہا ہے نعرۂ حق یا فرید
کیا انوکھی آن ، کس شانِ دگر کا عرس ہے
لوگ پلکوں کی طرح صف بستہ ہیں گِردِ مزار
خواجہ اجمیری کے منظورِ نظر کا عرس ہے
چشتیو ! آؤ ذرا دیکھیں اجودھن کی بہار
اوج پر ہیں رونقیں ، کس کرّوفر کا عرس ہے
سج رہا ہے آج دلہن کی طرح شہرِ فریدؒ
نور کی بارش میں بھیگے بام در کا عرس ہے
جس کی چوکھٹ پر جُھکے دیکھے شہنشاہوں کے سر
فقر کی دنیا کے ایسے تاجور کا عرس ہے
غوثِ اعظمؒ کا نظر آتا ہے توحیدی جلال
سارے عُرسوں سے جدا گنجِ شکرؒ کا عرس ہے
قادری جلووں میں شامل ہیں فریدی رنگتیں
یوں لگے ہے جیسے یہ اپنے ہی گھر کا عرس ہے
مجھ سے گر پوچھے کوئی تو شمع کی لَو پر نصیرؔ
رقصِ پروانہ بھی گویا لمحہ بھر کا عرس ہے
کلام حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ تعالی علیہ گولڑہ شریف
حضرت بابا فرید الدّین مسعود گنجِ شکرؒ
جانشینِ قُطب و دلبندِ عُمر کا عرس ہے
آج زُہدُ الانبیا گنجِ شکرؒ کا عرس ہے
ہر طرف سے اُٹھ رہا ہے نعرۂ حق یا فرید
کیا انوکھی آن ، کس شانِ دگر کا عرس ہے
لوگ پلکوں کی طرح صف بستہ ہیں گِردِ مزار
خواجہ اجمیری کے منظورِ نظر کا عرس ہے
چشتیو ! آؤ ذرا دیکھیں اجودھن کی بہار
اوج پر ہیں رونقیں ، کس کرّوفر کا عرس ہے
سج رہا ہے آج دلہن کی طرح شہرِ فریدؒ
نور کی بارش میں بھیگے بام در کا عرس ہے
جس کی چوکھٹ پر جُھکے دیکھے شہنشاہوں کے سر
فقر کی دنیا کے ایسے تاجور کا عرس ہے
غوثِ اعظمؒ کا نظر آتا ہے توحیدی جلال
سارے عُرسوں سے جدا گنجِ شکرؒ کا عرس ہے
قادری جلووں میں شامل ہیں فریدی رنگتیں
یوں لگے ہے جیسے یہ اپنے ہی گھر کا عرس ہے
مجھ سے گر پوچھے کوئی تو شمع کی لَو پر نصیرؔ
رقصِ پروانہ بھی گویا لمحہ بھر کا عرس ہے
کلام حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ تعالی علیہ گولڑہ شریف