آج ملنے نہیں آیا میری شرافت ہے خطا معاف تجھے دیکھنا عبادت ہے براہے اصلاح

حسین شمسی

محفلین
آج ملنے نہیں آیا میری شرافت ہے
خطا معاف تجھے دیکھنا عبادت ہے

تجھے باہوں میں بھریں ہم یہ ہماری قسمت
تجھے پتا نہیں یہ بھی عظیم سعادت ہے

یہ جو سوتے میں تیری تصویر نظر آتی ہے
مجھے لگتا ہے یہ بھی عشق کے کرامت ہے

یہ عشق کیا ہے کسی کو پتا نہیں اب تک
ہوا چلے تو یہ بھی عشق کی علامت ہے

ہزار سجدے کیے تم نے اک جنت کے لئے
یہ جنت تو میرے مولا کی اک جلالت ہے

اُس کی شادی کے دن ہیں آپہنچے
کیسے پتا میری اُن سے ابھی رقابت ہے

صبح کی آئی ہو میرے غریب خانے میں
رات اب ہو گئی تجھے تو ابھی اجازت ہے

مجھے بھلا کے کسی کے تو ہو گئے ہو گے
تمھارے ہونٹوں پر کس کی ابھی وکالت ہے

ہمیں معلوم نا تھا پہلے عشق کے بارے
ابھی بتا چلا یہ عشق بچپن کی شرارت ہے

حسین شمسی بسمل
 
Top