امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
فعْل فعولن فعلن فعلن
فعْل فعولن فعلن فعلن
آج نہیں کل ہو جانا ہے
صحرا جل تھل ہو جانا ہے
زِیست کو حاصِل کب ہے ثبات؟
شہر نے جنگل ہو جانا ہے
نظرِعنایت اُن کی رہی تو
عِشق کسی پل ہو جانا ہے
خار بھری ہے راہِ عِشق
پیروں نے شل ہو جانا ہے
کاش یہ مُجھ سے کہہ دے ساقی
کام ترا چل ہو جانا ہے
اُن کی توجہ مِل جائے تو
مُشکل نے حل ہو جانا ہے
صبر کریں تو کام ترا دِل
آج نہیں کل ہو جانا ہے
لفظ و مضامیں ہاتھ لگے تو
شعر مکمل ہو جانا ہے
شعروں کے انبار میں شارؔق
اِک دِن پاگل ہو جانا ہے
صحرا جل تھل ہو جانا ہے
زِیست کو حاصِل کب ہے ثبات؟
شہر نے جنگل ہو جانا ہے
نظرِعنایت اُن کی رہی تو
عِشق کسی پل ہو جانا ہے
خار بھری ہے راہِ عِشق
پیروں نے شل ہو جانا ہے
کاش یہ مُجھ سے کہہ دے ساقی
کام ترا چل ہو جانا ہے
اُن کی توجہ مِل جائے تو
مُشکل نے حل ہو جانا ہے
صبر کریں تو کام ترا دِل
آج نہیں کل ہو جانا ہے
لفظ و مضامیں ہاتھ لگے تو
شعر مکمل ہو جانا ہے
شعروں کے انبار میں شارؔق
اِک دِن پاگل ہو جانا ہے