محسن وقار علی
محفلین
آج ویران اپنا گھر دیکھا
تو کئی بار جھانک کر دیکھا
پاؤں ٹوٹے ہوئے نظر آئے
ایک ٹھہرا ہوا سفر دیکھا
ہوش میں آ گئے کئی سپنے
آج ہم نے وہی کھنڈر دیکھا
راستہ کاٹ کر گئی بلی
پیار سے راستہ اگر دیکھا
نالیوں میں حیات دیکھی ہے
گالیوں میں بڑا اثر دیکھا
اس پرندے کو چوٹ آئی تو
آپ نے ایک ایک پر دیکھا
ہم کھڑے تھے کہ یہ زمیں ہوگی
چل پڑی تو ادھر ادھر دیکھا
"سائے میں دھوپ" سے انتخاب